پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینۂ خواب
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینۂ خواب
سجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینۂ خواب
خزاں کی فصل میں جو رزق وحشت شب تھا
لٹا رہا ہوں سر شب وہی خزینۂ خواب
مسافران شب غم تمہاری خیر تو ہے
تڑخ کے ٹوٹ گیا کیوں مرا نگینۂ خواب
حقیقتوں کے بھنور سے کوئی نکالے پھر
رواں کرے مری جانب کوئی سفینۂ خواب
بنا دیا تری صحبت نے بے ادب ان کو
کوئی سکھائے ان آنکھوں کو اب قرینۂ خواب
کوئی تو ہو کہ جو مجھ کو فریب پیہم دے
وہ کوئی حسن حقیقت ہو یا حسینۂ خواب
یہ آنکھ ہے ہمہ دم گردش تجسس میں
تلاش کرتی ہے مجھ میں کوئی دفینۂ خواب
فشار نیم شبی سے اب ان دنوں شاہدؔ
ہے چاک چاک مری جاں قبائے سینۂ خواب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.