Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مست شراب کی

قمر جلالوی

پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مست شراب کی

قمر جلالوی

MORE BYقمر جلالوی

    پیتے ہی سرخ آنکھیں ہیں مست شراب کی

    گرمی تو دیکھو ڈوبے ہوئے آفتاب کی

    رخ سے جدا جو حشر میں تم نے نقاب کی

    دنیا یہ تاب لائے گی دو آفتاب کی

    ساقی یہ رقم سچ ہے جو مجھ پر حساب کی

    بوتل پہ ہاتھ رکھ کے قسم کھا شراب کی

    کیا کم تھا حسن باغ کہ اے باغبان حسن

    اک شاخ تو نے اور لگا دی شباب کی

    وہ تو رہا کلیم کے اصرار کا جواب

    اور یہ جو تو نے طور کی مٹی خراب کی

    موسیٰ کو اس نے سر پہ چڑھایا بھی تھا بہت

    جلوے نے خوب طور کی مٹی خراب کی

    پھیرو نہ آنکھیں تم مرے اشکوں کے جوش پر

    طوفاں میں ڈوبتی نہیں کشتی حباب کی

    اللہ اس کا کچھ بھی جوانی پہ حق نہیں

    برسوں دعائیں مانگی ہیں جس نے شباب کی

    رکھیے معاف شیخ جی مسجد میں ہجو مے

    باتیں خدا کے گھر میں نہ کیجے شراب کی

    باغ جہاں میں اور بھی تم سے تو ہیں مگر

    ہر پھول میں نہیں ہے نزاکت گلاب کی

    جب سے گئے ہیں دیکھ کے تارے وہ اے قمرؔ

    صورت بدل گئی ہے شب ماہتاب کی

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    قمر جلالوی

    قمر جلالوی

    مأخذ:

    Rashq-e-Qamar (Pg. 160-61)

    • مصنف: قمر جلالوی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے