اشک پینے کے لیے خاک اڑانے کے لیے
اشک پینے کے لیے خاک اڑانے کے لیے
اب مرے پاس خزانہ ہے لٹانے کے لیے
ایسی دفعہ نہ لگا جس میں ضمانت مل جائے
میرے کردار کو چن اپنے نشانے کے لیے
کن زمینوں پہ اتارو گے اب امداد کا قہر
کون سا شہر اجاڑو گے بسانے کے لیے
میں نے ہاتھوں سے بجھائی ہے دہکتی ہوئی آگ
اپنے بچے کے کھلونے کو بچانے کے لیے
ہو گئی ہے مری اجڑی ہوئی دنیا آباد
میں اسے ڈھونڈ رہا ہوں یہ بتانے کے لیے
نفرتیں بیچنے والوں کی بھی مجبوری ہے
مال تو چاہئے دوکان چلانے کے لیے
جی تو کہتا ہے کہ بستر سے نہ اتروں کئی روز
گھر میں سامان تو ہو بیٹھ کے کھانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.