پا بہ گل سب ہیں رہائی کی کرے تدبیر کون
پا بہ گل سب ہیں رہائی کی کرے تدبیر کون
دست بستہ شہر میں کھولے مری زنجیر کون
میرا سر حاضر ہے لیکن میرا منصف دیکھ لے
کر رہا ہے میری فرد جرم کو تحریر کون
آج دروازوں پہ دستک جانی پہچانی سی ہے
آج میرے نام لاتا ہے مری تعزیر کون
کوئی مقتل کو گیا تھا مدتوں پہلے مگر
ہے در خیمہ پہ اب تک صورت تصویر کون
میری چادر تو چھنی تھی شام کی تنہائی میں
بے ردائی کو مری پھر دے گیا تشہیر کون
سچ جہاں پابستہ ملزم کے کٹہرے میں ملے
اس عدالت میں سنے گا عدل کی تفسیر کون
نیند جب خوابوں سے پیاری ہو تو ایسے عہد میں
خواب دیکھے کون اور خوابوں کو دے تعبیر کون
ریت ابھی پچھلے مکانوں کی نہ واپس آئی تھی
پھر لب ساحل گھروندا کر گیا تعمیر کون
سارے رشتے ہجرتوں میں ساتھ دیتے ہیں تو پھر
شہر سے جاتے ہوئے ہوتا ہے دامن گیر کون
دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں
دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.