aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پوچھو مجھے اے ہم نفساں کون ہوں کیا ہوں

سجاد باقر رضوی

پوچھو مجھے اے ہم نفساں کون ہوں کیا ہوں

سجاد باقر رضوی

MORE BYسجاد باقر رضوی

    پوچھو مجھے اے ہم نفساں کون ہوں کیا ہوں

    یارو میں کوئی حشر کے میداں میں کھڑا ہوں

    تم رنگ میں دیکھو تو ہوں مرجھایا ہوا پھول

    آواز میں میں ٹوٹتے شیشے کی صدا ہوں

    میری بھی حکایت ہے وہی دل زدگی کی

    پر درد کے عنوان میں مضمون جدا ہوں

    کچھ میرے ہی دم سے ہیں بہاروں کے معانی

    میں پیر‌و گل گل کی طرح چاک قبا ہوں

    ہوں بند خیالوں میں کہ جوں پھول میں خوشبو

    آزادہ روی میں صفت موج صبا ہوں

    خواہش پہ مجھے ٹوٹ کے گرنا نہیں آتا

    پیاسا ہوں مگر ساحل دریا پہ کھڑا ہوں

    شاید یہی تریاق بنے زہر فنا کا

    میں تلخیٔ ایام کا ست کھینچ رہا ہوں

    پھولوں کی رفاقت میں تو پائے ہیں پھپھولے

    کانٹوں سے ہے امید کہ میں آبلہ پا ہوں

    دن روز قیامت ہے کہ کاٹے نہیں کٹتا

    تنہا ہوں کہ خود سائے سے بھی اپنے جدا ہوں

    رات آئے تو سو جاؤں اندھیروں سے لپٹ کر

    میں صبح سے ڈرتا ہوں کہ سورج کا ڈسا ہوں

    کترا کے نہ چل راہ بھٹک جائے گا راہی

    میں رہر و امید کا نقش کف پا ہوں

    اس دور خرافات میں بے قدر ہوں پھر بھی

    تو جتنا سمجھتا ہے میں کچھ اس سے سوا ہوں

    ہر رنگ ہر آہنگ مرے سامنے عاجز

    میں کوہ معانی کی بلندی پہ کھڑا ہوں

    نکلیں گی چٹانوں سے مری فکر کی نہریں

    میں لفظ کے تیشے سے انہیں کاٹ رہا ہوں

    میں کیمیا گر خود کو جلاتا ہی رہوں گا

    اور تو یہ سمجھتا ہے کہ جینے سے خفا ہوں

    پیدا مرے نغموں سے ہوئیں نور کی لہریں

    میں خالق تہذیب اندھیروں کی ضیا ہوں

    باقرؔ مجھے کچھ داد سخن کی نہیں پروا

    میں شہر خموشاں میں ہوں اور نغمہ سرا ہوں

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 653)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے