پوجنے والے سبھی لوگ ہیں فرزانے کو
پوجنے والے سبھی لوگ ہیں فرزانے کو
پوچھتا کون ہے اس شہر میں دیوانے کو
گفتگو کوچہ و بازار کی لے آتے ہیں
جانے کیا لوگ سمجھتے ہیں خدا خانے کو
میں بنایا گیا ایثار و وفا کی خاطر
تیری تخلیق ہوئی ظلم و ستم ڈھانے کو
ہم سے ذی فہم ان آنکھوں کی پیا کرتے ہیں
نا سمجھ لوگ چلے جاتے ہیں میخانے کو
تم سے بگڑی ہوئی تقدیر ہماری نہ بنی
ہم تو گلزار بنا دیتے ہیں ویرانے کو
اپنی خاطر کوئی سوغات نہ مانگی اس نے
خط میں لکھا ہے مجھے لوٹ کے آ جانے کو
اس نے انجمؔ لب و رخسار کی رعنائی سے
دے دیا رنگ حقیقت مرے افسانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.