Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیاسے کے پاس رات سمندر پڑا ہوا

اقبال ساجد

پیاسے کے پاس رات سمندر پڑا ہوا

اقبال ساجد

MORE BYاقبال ساجد

    پیاسے کے پاس رات سمندر پڑا ہوا

    کروٹ بدل رہا تھا برابر پڑا ہوا

    باہر سے دیکھیے تو بدن ہیں ہرے بھرے

    لیکن لہو کا کال ہے اندر پڑا ہوا

    دیوار تو ہے راہ میں سالم کھڑی ہوئی

    سایہ ہے درمیان سے کٹ کر پڑا ہوا

    اندر تھی جتنی آگ وہ ٹھنڈی نہ ہو سکی

    پانی تھا صرف گھاس کے اوپر پڑا ہوا

    ہاتھوں پہ بہہ رہی ہے لکیروں کی آب جو

    قسمت کا کھیت پھر بھی ہے بنجر پڑا ہوا

    یہ خود بھی آسمان کی وسعت میں قید ہے

    کیا دیکھتا ہے چاند کو چھت پر پڑا ہوا

    جلتا ہے روز شام کو گھاٹی کے اس طرف

    دن کا چراغ جھیل کے اندر پڑا ہوا

    مارا کسی نے سنگ تو ٹھوکر لگی مجھے

    دیکھا تو آسماں تھا زمیں پر پڑا ہوا

    مأخذ:

    kulliyat-e-iqbaal saajid (Pg. 207)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے