Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قیس کا تجھ میں جنوں جذبۂ منصور نہیں

دتا تریہ کیفی

قیس کا تجھ میں جنوں جذبۂ منصور نہیں

دتا تریہ کیفی

MORE BYدتا تریہ کیفی

    قیس کا تجھ میں جنوں جذبۂ منصور نہیں

    ورنہ منزل گہہ دل دار تو کچھ دور نہیں

    کوہ‌ و وادی وہی بجلی وہی بے ہوشی بھی

    جلوہ لیکن وہ دل افروز سر طور نہیں

    ڈھونڈنے جاؤں کسے جاؤں تو میں جاؤں کہاں

    دل کے جو پاس ہے وہ آنکھ بھی کچھ دور نہیں

    پھیر میں ذات و صفت کے نہ سراسیمہ ہو

    نہیں معلوم کہ جوہر سے عرض دور نہیں

    نظر آتا نہیں تجھ کو تو ہے آنکھوں کا قصور

    عکس سے شخص حقیقت میں ذرا دور نہیں

    جلوہ ساماں ہے رہ عشق میں ذرہ ذرہ

    صاحب ذوق نظر منتظر طور نہیں

    امر حق حرف ازل ہے تو یہ فتوے کیسے

    وہ نئی بات نہیں میں کوئی منصور نہیں

    جھوٹ سچ اس کو ہے یکساں وہ ہے اپنی دھن کا

    حق شناسی مرے نقاد کا دستور نہیں

    کبر ہی سے تو عزازیل ہے شیطان رجیم

    آدمی ہے وہی انسان جو مغرور نہیں

    کیا تماشا ہے لئے جاتے ہیں تقدیر کا نام

    اور تدبیر سے اک لحظہ بھی معذور نہیں

    نہیں تقدیر کی تحریر سے انکار مگر

    اس میں تدبیر مقدر ہے جو مذکور نہیں

    آپ تقدیر سدھر جائے گی تدبیر تو کر

    کون کہتا ہے کہ انسان کو مقدور نہیں

    تو عوارض سے عوارض کی ہے تجھ سے پرواز

    تو جو مطلق نہیں مختار تو مجبور نہیں

    ذرے ذرے کو ہے اک فرض ودیعت حق سے

    نہ سمجھ تو کوئی قیصر نہیں فغفور نہیں

    کار گاہ عمل اس دہر کو وہ سمجھے ہیں

    گل و بلبل کے کرشموں سے جو ماتور نہیں

    کل میں مل جل کے رہے جز کا اسی میں ہے وقار

    فرد ناچیز ہے گر شامل جمہور نہیں

    کیوں کھچے رہتے ہیں یہ شیخ و برہمن باہم

    دیر کعبہ سے جو حق پر ہو نظر دور نہیں

    ادب و شعر کا عالم ہے وہ وحدت آئیں

    کہ جہاں کافر و دیں دار کا مذکور نہیں

    حد جغرافیہ سے شعر کی دنیا ہے جدا

    دور کیلاس سے دو گز بھی یہاں طور نہیں

    کیف باقی ہے وہ اس میں کہ نہیں جس کو خمار

    بادہ‌‌ٔ شعر کوئی بادۂ انگور نہیں

    ساقئ‌ مست نظر ہے یہ فسوں یا اعجاز

    سب کو مدہوش کیا آپ تو مخمور نہیں

    ساغر اک اور بھی دے پیر مغاں کیفیؔ کو

    نشۂ بیخودیٔ عشق میں وہ چور نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے