قلت خلوص کی ہے محبت کا کال ہے
قلت خلوص کی ہے محبت کا کال ہے
اس شہر نا سپاس میں جینا محال ہے
پیڑوں پہ چاندنی کے ہیولے ہیں محو رقص
کمرے میں تیرگی کی لکیروں کا جال ہے
سانسوں کا ربط جیسے مسلسل عذاب ہو
وہ شخص کیا جئے جسے تیرا خیال ہے
لمحوں نے چھین لی ہے رتوں سے شگفتگی
یہ سال موسموں کے تغیر کا سال ہے
اب تو شکست جاں کے عمل سے نجات دے
یہ ناتواں وجود دکھوں سے نڈھال ہے
چڑیاں چہک چہک کے پریشان ہو گئیں
کوؤں کا شور گھر کی فضا کا وبال ہے
پھولوں کا لمس چاند کی ٹھنڈک بھی ہیچ ہے
وہ خوش بدن تو آپ ہی اپنی مثال ہے
آ پھر سے میرے پیار کی تقدیس بن نیازؔ
آ کانپتے لبوں پہ ترا ہی سوال ہے
- کتاب : Abr, Hawa aur Barish (Pg. 54)
- Author : Niyaz Hussain Lakhvira
- مطبع : Mavaraa Publications (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.