Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رہے ہم آشیاں میں بھی تو برق آشیاں ہو کر

ریاضؔ خیرآبادی

رہے ہم آشیاں میں بھی تو برق آشیاں ہو کر

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    رہے ہم آشیاں میں بھی تو برق آشیاں ہو کر

    لگا دی آگ اپنے گھر میں سرگرم‌ فغاں ہو کر

    نہ اپنے غم زدوں کو خوش کرو اب مہرباں ہو کر

    بتو تم خوش رہو ہم کیا کریں گے شادماں ہو کر

    کھلے غنچے نہ بو پھوٹی نہ شاخ گل پھلی پھولی

    قفس میں جب سے ہم آئے بہار آئی خزاں ہو کر

    چلے ہو گل بداماں کچھ تو کہتے جاؤ ان سے بھی

    کہ تم سے کہہ رہے ہیں کچھ عنادل ہم زباں ہو کر

    جواں ہونے نہ پائے تھے کہ دل آیا حسینوں پر

    اجل یہ کہتی آئی کیا کرو گے تم جواں ہو کر

    ہوئے پست ایسے ان کی خاک بھی اڑتے نہیں دیکھی

    رہے رہنے کو کتنے اس زمیں پر آسماں ہو کر

    جو کھل کر وار موسیٰ پر تو ہم پر چوٹ پردے میں

    وہی جلوہ عیاں ہو کر وہی جلوہ نہاں ہو کر

    قیامت ان کی چھیڑیں ہیں مرے بیتاب کرنے کو

    جو ناوک آئے چٹکی سے تو ان کی چٹکیاں ہو کر

    ملایا خاک ہو کر حسرتوں کو اپنی مٹی میں

    چھپایا کارواں کو ہم نے گرد کارواں ہو کر

    کبھی تقریر ساقی میں جو لغزش اس نے پائی ہے

    تو موج مے نے ہم سے گفتگو کی ہے زباں ہو کر

    یہ رنگیں نعرۂ مستانہ کس کے ہیں ارے زاہد

    صدا ناقوس کی دے دی کہیں گونجی اذاں ہو کر

    ترے کوچے میں پیسا ہے اسی نے ہم غریبوں کو

    گرا ہے سایۂ دیوار ہم پر آسماں ہو کر

    کسی محرم سنبھالے گی نہ دہرائے ہوئے آنچل

    رہیں گے وہ نہ قابو میں کسی کے بھی جواں ہو کر

    دکن میں کیا وزیر فوج نے مہماں نوازی کی

    جناب شادؔ کے در سے پھرے ہم شادماں ہو کر

    ریاضؔ اس وضع سے پہنچے کہ بولے میکدے والے

    بزرگ خضر صورت آئے جنت میں جواں ہو کر

    مأخذ:

    Riyaz Rizwan (Pg. e-275 p-137)

    • مصنف: نیاز احمد
      • اشاعت: 1938
      • ناشر: اعظم اسٹیم پریس، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1938

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے