صحن احساس میں اک نقش نہاں تھا پہلے
صحن احساس میں اک نقش نہاں تھا پہلے
تو نہیں تھا ترے ہونے کا گماں تھا پہلے
تہ بہ تہ چار سو خوش رنگ صدا روشن تھی
مجھ سے پہلے بھی کوئی جیسے یہاں تھا پہلے
وہ بھی صحرا کی صداؤں میں گرفتار رہا
اور مجھ میں بھی کوئی ریگ رواں تھا پہلے
وقت نے کر دیا پتھر کی لحد میں تبدیل
اپنا چھوٹا سا جو مٹی کا مکاں تھا پہلے
اب تو آئینۂ احساس ہے بے عکس جمال
مجھ سے چھپ کر بھی کوئی مجھ پہ عیاں تھا پہلے
وہ نہیں تھا تو نہ تھا اس کی ضرورت کیا تھی
اپنے ہونے کا بھی احساس کہاں تھا پہلے
روز و شب سہتے رہے ٹوٹتے لمحوں کا عتاب
کوئی خنجر سا قریب رگ جاں تھا پہلے
آپ کی ہم سفری نے سفر آسان کیا
ورنہ ہر گام یہاں کوہ گراں تھا پہلے
خوش بیانی نے کسی کی مجھے خوش رنگ کیا
اپنا کچھ اور ہی انداز بیاں تھا پہلے
ان سے ملتے ہی ہر اک غم سے ملی نازؔ نجات
زندگی کا یہ حسیں چہرہ کہاں تھا پہلے
- کتاب : Sahra Mein Ek Boond (Pg. 61)
- Author : Naz Quadri
- مطبع : Maktaba Sadaf, Muzaffarpur (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.