سلگتی ریت پہ تحریر جو کہانی ہے
سلگتی ریت پہ تحریر جو کہانی ہے
مرے جنوں کی اک انمول وہ نشانی ہے
میں اپنے آپ کو تنہا سمجھ رہا تھا مگر
سنا ہے تم نے بھی صحرا کی خاک چھانی ہے
غموں کی دھوپ میں رہنا ہے سائباں کی طرح
خیال گیسوئے جاناں کی مہربانی ہے
کبھی ادھر سے جو گزرے گا کارواں اپنا
تو ہم بھی دیکھیں گے دریا میں کتنا پانی ہے
میں اب بھی شان سے زندہ ہوں شہر قاتل میں
مرے خدا کی یقیناً یہ مہربانی ہے
برا نہ مانو تو میں صاف صاف یہ کہہ دوں
تمہارے پیار کا دعویٰ فقط زبانی ہے
اندھیرا رہتا نہ باقی کہیں مگر افضلؔ
کب آندھیوں نے چراغوں کی بات مانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.