سوئے صحرا ہی مجھے لے گئی وحشت میری
سوئے صحرا ہی مجھے لے گئی وحشت میری
تیرے در پر نہ ہوئی آہ سکونت میری
ہے مسیحائی کا دعویٰ تو جلا لے آ کر
دم لبوں پر ہے ذرا دیکھ تو صورت میری
میں نے بازار جہاں میں لیا سودا تیرا
حسن یوسف پہ فدا کیا ہو طبیعت میری
باغ عالم میں غم عشق کا پھل راحت ہے
موجب عز و کرامت ہوئی ذلت میری
ہوں میں آوارہ و گم گشتہ رہ مقصد کا
حضرت خضر سے کیا ہوگی ہدایت میری
میں مقیم در جاناں ہوں وہ تنہا دشت نورد
جوش الفت میں ہے کیا قیس سے نسبت میری
اڑ کے پہنچا سر گردوں پہ بگولا بن کر
بعد مٹنے کے بلند اتنی ہے ہمت میری
پاس میرے جو نہ آئے کوئی شکوہ کیا ہے
کرتی ہے بے کسیٔ عشق رفاقت میری
نعرہ زن رعد کے مانند غم ہجر سے ہوں
صفت برقؔ تڑپنے کی ہے عادت میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.