Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تاریکیوں میں نور کا یا رب گزر نہ ہو

مہدی مچھلی شہری

تاریکیوں میں نور کا یا رب گزر نہ ہو

مہدی مچھلی شہری

MORE BYمہدی مچھلی شہری

    تاریکیوں میں نور کا یا رب گزر نہ ہو

    میری وہ شام ہو جو رہین سحر نہ ہو

    میں صرف انتظار رہ یار ہی رہوں

    میری شب فراق کبھی مختصر نہ ہو

    بے رہ روی کی منزل آوارگاں میں بھی

    تھک جاؤں تو تلاش رہ و راہبر نہ ہو

    گم کردہ راہ ہو کے بھٹکتا ہی میں رہوں

    غربت کی شام میں بھی رفیق سفر نہ ہو

    شجر حیات باغ جہاں میں ہماری طرح

    قطع و برید دہر سے یوں بے ثمر نا ہو

    کیوں وقف صد الم نہ ہوں انفاس مستعار

    کیوں جانستاں مرے لئے مرگ پسر نہ ہو

    بیگانہ وار ہو کے میں اپنے وجود سے

    پہنچوں وہیں جہاں مجھے اپنی خبر نہ ہو

    مہماں ہوں چند دن کا گو اے شام بے کسی

    مشق ستم میں تیرے مگر کچھ کسر نہ ہو

    تو آ حریم ناز سے اے حسن شعلہ پاش

    مجھ کو وہ آنکھ دے جسے تاب نظر نہ ہو

    لوگوں کی ہر دعا تو ہو مقبول‌ بارگاہ

    میری اک آہ نیم شبی میں اثر نہ ہو

    کہتے ہیں اک جہاں جسے مردان خود فریب

    ہنگامہ آفرینئ شام و سحر نہ ہو

    جس نے کیا ہے درہم و برہم نظام دہر

    یا رب کسی کی وہ نگہ فتنہ گر نہ ہو

    جاں کندنی میں بھی نہ ہو کوئی شریک حال

    مر جاؤں بھی تو پاس کوئی نوحہ گر نہ ہو

    میت کے ساتھ ساتھ فرشتوں کا ہو ہجوم

    انساں کوئی شریک جنازہ مگر نہ ہو

    آئے نہ بعد دفن کہیں صبح باز پرس

    شام مراد میری کہیں مختصر نہ ہو

    کیوں کر ہو کامیاب جہان خراب میں

    طبع حزین و زار میں ہمت اگر نہ ہو

    جنت کی آرزو میں یہ طاعت عبث ہے شیخ

    شاید کسی کے فضل پہ یہ منحصر نہ ہو

    ہر ذرہ رشک طور نظر آ رہا ہے جو

    ہوتا ہے یہ گماں کہ فریب نظر نہ ہو

    ہو نور انبساط سے ہر شخص بہرہ ور

    یا رب جہاں میں کوئی بھی ظلمت بسر نہ ہو

    ہر نقش پا کو دیکھ کے جھک جاتی ہے جبیں

    یہ جان کر کہیں وہ تری رہ گزر نہ ہو

    پرواز جعفری ہو عطا میری نعش کو

    میرا جنازہ اٹھ کے کہیں بار سر نہ ہو

    جن کو ہے واسطہ مری جان عزیز سے

    بربادیوں کی میرے انہیں کچھ خبر نہ ہو

    آساں ہو راہ زیست تو گر پڑ کے ایک دن

    دشوار تو یہی ہے کہ دشوار تر نہ ہو

    مبذول اس کے رحم و کرم کو جو کر سکے

    مہدیؔ وہ آہ میری ہو جو بے اثر نہ ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے