زخموں کے نئے پھول کھلانے کے لئے آ
زخموں کے نئے پھول کھلانے کے لئے آ
پھر موسم گل یاد دلانے کے لئے آ
مستی لئے آنکھوں میں بکھیرے ہوئے زلفیں
آ پھر مجھے دیوانہ بنانے کے لئے آ
اب لطف اسی میں ہے مزا ہے تو اسی میں
آ اے مرے محبوب ستانے کے لئے آ
آ رکھ دہن زخم پہ پھر انگلیاں اپنی
دل بانسری تیری ہے بجانے کے لئے آ
ہاں کچھ بھی تو دیرینہ محبت کا بھرم رکھ
دل سے نہ آ دنیا کو دکھانے کے لئے آ
مانا کہ مرے گھر سے عداوت ہی تجھے ہے
رہنے کو نہ آ آگ لگانے کے لئے آ
پیارے تری صورت سے بھی اچھی ہے جو تصویر
میں نے تجھے رکھی ہے دکھانے کے لئے، آ
آشفتہ کہے ہے کوئی دیوانہ کہے ہے
میں کون ہوں دنیا کو بتانے کے لئے آ
کچھ روز سے ہم شہر میں رسوا نہ ہوئے ہیں
آ پھر کوئی الزام لگانے کے لئے آ
اب کے جو وہ آ جائے تو عاجزؔ اسے لے کر
محفل میں غزل اپنی سنانے کے لئے آ
- کتاب : Jab Fasl-e-baharn aai thi (Pg. 279)
- Author : padm Shri Dr. Kaleem Ahmed Aajiz
- مطبع : Sunrise Plastic Works, Patna (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.