Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طوق گردن سے نہ زنجیر سے جی ڈرتا ہے

طالب دہلوی

طوق گردن سے نہ زنجیر سے جی ڈرتا ہے

طالب دہلوی

MORE BYطالب دہلوی

    دلچسپ معلومات

    (6جون 1958ء ؁)

    طوق گردن سے نہ زنجیر سے جی ڈرتا ہے

    ہاں تری زلف گرہ گیر سے جی ڈرتا ہے

    دل تو قائل ہے ترے لطف و کرم کا لیکن

    اپنی پھوٹی ہوئی تقدیر سے جی ڈرتا ہے

    آپ کی چپ سے الجھتی ہے طبیعت اکثر

    آپ کی شوخیٔ تقریر سے جی ڈرتا ہے

    کہیں یہ بھی نہ ہو منشائے مشیت کے خلاف

    اب تو ہر سعی سے تدبیر سے جی ڈرتا ہے

    پہلے جو حرف بصد شوق زباں پر آیا

    اب اسی حرف کی تفسیر سے جی ڈرتا ہے

    منہ سے بولے نہ کبھی سر سے جو کھیلے نہ کبھی

    تجھ سے بڑھ کر تری تصویر سے جی ڈرتا ہے

    اس کا انجام بھی آخر کہیں تخریب نہ ہو

    اس لئے ہر نئی تعمیر سے جی ڈرتا ہے

    پہلے کچھ خواب تھے ایسے کہ تھے دہشت کا سبب

    اب تو ہر خواب کی تعبیر سے جی ڈرتا ہے

    عمر کی عمر گناہوں میں بسر کر ڈالی

    اور اب آپ کا تعزیر سے جی ڈرتا ہے

    صبر پڑ جائے نہ تجھ پر کہیں مظلوموں کا

    ان کی فریاد کی تاثیر سے جی ڈرتا ہے

    اس کے پردے میں بڑی تیرگیاں ہیں طالبؔ

    اس لئے کثرت تنویر سے جی ڈرتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے