تری زمیں سے اٹھیں گے تو آسماں ہوں گے
تری زمیں سے اٹھیں گے تو آسماں ہوں گے
ہم ایسے لوگ زمانے میں پھر کہاں ہوں گے
چلے گئے تو پکارے گی ہر صدا ہم کو
نہ جانے کتنی زبانوں سے ہم بیاں ہوں گے
لہو لہو کے سوا کچھ نہ دیکھ پاؤ گے
ہمارے نقش قدم اس قدر عیاں ہوں گے
سمیٹ لیجئے بھیگے ہوئے ہر اک پل کو
بکھر گئے جو یہ موتی تو رائیگاں ہوں گے
اچاٹ دل کا ٹھکانا کسی کو کیا معلوم
ہم اپنے آپ سے بچھڑے تو پھر کہاں ہوں گے
ہیں اپنی موج کے بہتے ہوئے سمندر ہم
تمام دشت جنوں میں رواں دواں ہوں گے
یہ بزم یار ہے قربان جائیے اس پر
سنا ہے اشکؔ یہاں دل سبھی جواں ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.