Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو نے سینے کو جب تک خلش دی نہ تھی تو نے جذبوں کو جب تک ابھارا نہ تھا

جمیلؔ مظہری

تو نے سینے کو جب تک خلش دی نہ تھی تو نے جذبوں کو جب تک ابھارا نہ تھا

جمیلؔ مظہری

MORE BYجمیلؔ مظہری

    تو نے سینے کو جب تک خلش دی نہ تھی تو نے جذبوں کو جب تک ابھارا نہ تھا

    میں وہ دریا تھا جس میں کہ لہریں نہ تھیں میں وہ قلزم تھا جس میں کہ دھارا نہ تھا

    تیرے آگے نہ یاران خود سر جھکے تیری چوکھٹ سے بھاگے تو در در جھکے

    اس جگہ دل جھکے اس جگہ سر جھکے بندگی کے سوا کوئی چارا نہ تھا

    اشک موتی نہ تھے بہہ گئے بہہ گئے ہنستے ہنستے یہ تم آج کیا کہہ گئے

    یاد کر کے وہ دن ہم بھی چپ رہ گئے جب ان آنکھوں میں آنسو گوارا نہ تھا

    ساز فریاد کے دل نے چھیڑے نہ تھے ہجر اور وصل کے یہ بکھیڑے نہ تھے

    ہم نے دامن کے بخیے ادھیڑے نہ تھے تم نے زلفوں کو اپنی سنوارا نہ تھا

    تجھ میں دریا کوئی کس سہارے چلے میں جو پچھم تو پورب کو دھارے چلے

    میری کشتی کنارے کنارے چلے تیری موجوں کو یہ بھی گوارا نہ تھا

    دیکھ پروانوں کے رقص بیتاب کو شمع آنے نہ دے آنکھ میں خواب کو

    ایک جھپکی سی آئی تھی مہتاب کو آنکھ کھولی تو کوئی ستارا نہ تھا

    ایک تنور سے شعلے اٹھا کیے آگ جلتی رہی لوگ تاپا کیے

    دور بیٹھے وہ پہلو بچایا کیے جن کی قسمت میں کوئی شرارا نہ تھا

    دونوں افسانہ خواں گرد محمل کے تھے قیس صحرا کا تھا خضر منزل کے تھے

    مظہریؔ بھی غلام اپنے ہی دل کے تھے ان دوانوں میں کوئی تمہارا نہ تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے