Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اڑ کر سراغ کوچۂ دلبر لگائیے

آغا حجو شرف

اڑ کر سراغ کوچۂ دلبر لگائیے

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    اڑ کر سراغ کوچۂ دلبر لگائیے

    کس طرح دونوں بازوؤں میں پر لگائیے

    اک تیر دل پر ایک جگر پر لگائیے

    حصہ لگائیے تو برابر لگائیے

    پھولوں میں توپئے مجھے نازک دماغ ہوں

    للہ اس لحد میں نہ پتھر لگائیے

    جب بزم یار میں ہے تکلف رسائی کا

    خلوت سرائے خاص میں بستر لگائیے

    ہر دم کیا کرے رگ جاں مرحبا کا شور

    اس نوک جھونک سے کوئی نشتر لگائیے

    برسوں سے بے قرار ہے تسکین کے لیے

    جھکئے ذرا جگر سے مرے سر لگائیے

    کیا بستنی قفس کی یہ بلبل کو بھیجئے

    حصے میں اس کے پھولوں کی چادر لگائیے

    جا اپنے دل میں دیجئے مجھ صاف قلب کو

    آئینے میں شبیہ سکندر لگائیے

    یاور نصیب ہو تو حسینوں کو چاہئے

    دل ان سے آزما کے مقدر لگائیے

    اکثر وہ کہتے ہیں کہ جو بوسہ طلب کرے

    اس گفتگو پہ منہ اسے کیوں کر لگائیے

    آئے دہان زخم سے آواز اور اور

    اس اس ادا و ناز سے خنجر لگائیے

    پرزے مرے اڑائیے بھیجا ہے میں نے خط

    بے جرم کیوں کباب کبوتر لگائیے

    صورت جو ایک ایک کی تکتا ہے آئنہ

    حسرت یہ ہے سراغ سکندر لگائیے

    ہیں آپ تو تمام خدائی کے ناخدا

    میرا جہاز بھی لب کوثر لگائیے

    برہم مزاج ہو کے وہ برگشتگی کرے

    دفتر میں جس کے فرد مقدر لگائیے

    دولت جو مجھ غریب کی لوٹی ہے آپ نے

    کیا کیجئے گا حصۂ لشکر لگائیے

    جتنوں کی جانیں لیں ہیں انہیں خوں بہا ملے

    پورا حساب دیکھ کے دفتر لگائیے

    اس گل کی آ ہی جائے گی خوشبو دماغ میں

    چلئے ریاض عشق میں چکر لگائیے

    افشا کیا جو عشق تو جھنجھلا کے بولے وہ

    لکھوا کے اشتہار یہ گھر گھر لگائیے

    سو جا سے دل پھٹا ہے کلیجا ہے چاک چاک

    پیوند پھاڑ پھاڑ کے چادر لگائیے

    پھر اٹھ کے تیرے ہاتھ سے کٹوائیے گلا

    کیوں کر دوبارہ جسم میں پھر سر لگائیے

    ساتھ اس قدر ہیں اس شہ خوباں کے سرفروش

    برسوں حساب کثرت لشکر لگائیے

    کہتے ہیں لخت دل کو وہ بازار حسن میں

    سودا یہ میرے اردو سے باہر لگائیے

    مجھ سے لگاوٹ آپ کی شمشیر کرتی ہے

    مرتا ہوں اس پہ اس کو مرے سر لگائیے

    سیلاب اشک نے مرے رستے کیے ہیں بند

    کشتی منگا کے متصل در لگائیے

    خلعت شہید ناز کو بھجواتے ہیں جواب

    کشتی میں پہلے پھولوں کی چادر لگائیے

    پہنچا کے خط حلال ہوا ہے یہ اے شرفؔ

    آنکھوں سے لے کے خون کبوتر لگائیے

    مأخذ:

    Deewan-e-Sharf(Rekhta Website) (Pg. 278)

    • مصنف: آغا حجو شرف
      • ناشر: مطبع جعفری، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1875

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے