اجلی اجلی برف کے نیچے پتھر نیلا نیلا ہے
اجلی اجلی برف کے نیچے پتھر نیلا نیلا ہے
تیری یادوں میں یہ سرد دسمبر نیلا نیلا ہے
دن کی رنگت خیر گزر جاتی ہے تیرے بن لیکن
کتھئی کتھئی راتوں کا ہر منظر نیلا نیلا ہے
دور ادھر کھڑکی پر بیٹھی سوچ رہی ہو مجھ کو کیا
چاند ادھر چھت پر آیا ہے تھک کر نیلا نیلا ہے
تیری نیلی چنری نے کیا حال کیا باغیچے کا
نارنگی پھولوں والا گل مہر نیلا نیلا ہے
بادل کے پیچھے کا سچ اب کھولا تیری آنکھوں نے
تو جو نہارے روز اسے تو امبر نیلا نیلا ہے
حسن بھلے ہو روشن تیرا لال گلابی رنگ لئے
عشق کا تیرے پرتو لیکن دل پر نیلا نیلا ہے
اک تو تو بھی ساتھ نہیں ہے اوپر سے یہ بارش اف
گھر تو گھر سارا کا سارا دفتر نیلا نیلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.