اس شعلہ رو سے جب سے مری آنکھ جا لگی
اس شعلہ رو سے جب سے مری آنکھ جا لگی
کیا جانے تب سے سینہ میں کیا آگ آ لگی
کعبہ میں وہ ظہور ہے جو بت کدہ میں ہے
اے شیخ منصفی سے تو کہیو خدا لگی
پا تک بھی دسترس نہ ہو مجھ کو یہ رشک ہے
اور تیرے ہاتھ میں رہے قاتل حنا لگی
دشنام تم نے مجھ کو جو دی تو میں خوش ہوا
اور میں نے دی دعا تو تجھے بد دعا لگی
وہ غنچہ لب جو خندہ زناں ہے چمن میں آج
شاید گلوں کے کھلنے کی اس کو ہوا لگی
خوابیدہ بخت نے وہیں بیدار کر دیا
تیرے خیال میں جو یہ آنکھ اک ذرا لگی
غمگیںؔ جو ایک آن پہ تیرے ادا ہوا
کیا خوش ادا اسے تری اے خوش ادا لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.