وہ گھر کے آیا گھٹاؤں کی تیرگی کی طرح
وہ گھر کے آیا گھٹاؤں کی تیرگی کی طرح
برس پڑا مرے آنگن میں چاندنی کی طرح
وہ جس کے واسطے اک حرف مدعا نہ ملا
اتر گیا مرے سینے میں آگہی کی طرح
نظر بچا کے جسے دیکھتے تھے میرے حریف
سما گیا مری آنکھوں میں روشنی کی طرح
ہوا پہ جس کے قدم ہیں مثال نگہت گل
اسیر ہے مرے شعروں میں نغمگی کی طرح
مرا غزال کہ وحشت تھی جس کو سائے سے
لپٹ گیا مرے سینے سے آدمی کی طرح
مری نگاہ کو تو اپنے آئنے میں بھی دیکھ
جمی ہے تیرے لبوں پر شگفتگی کی طرح
کہاں کے شعر کہاں کی غزل یہ ذہن کی رو
بکھر گئی مرے کاغذ پہ شاعری کی طرح
زباں کھلی ہے تو دل پھٹ پڑا ہے صورت گل
وگرنہ ہم بھی تھے گم آپ میں کلی کی طرح
لحد میں ذہن کی مدفون پیکر اوہام
مری رگوں میں مچلتے ہیں زندگی کی طرح
یہ دھوپ چھاؤں ہے دنیا کی خود مرا سایہ
مرے قریب سے گزرا ہے اجنبی کی طرح
غم زمانہ سے دل تنگ تھے بہت باقرؔ
سمٹ کے رہ گئے احساس بیکسی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.