یاد آیا ہے جب کوئی دیپک جلے
یاد آیا ہے جب کوئی دیپک جلے
دل کے آنگن میں غم کے جھکورے چلے
راس آئی نہ شاید چمن کی ہوا
دیکھ وحشی ترے سوئے صحرا چلے
آرزو کوئی دل میں ہے اب اس طرح
جس طرح راکھ میں کوئی شعلہ پلے
زندگی کیا ہے یہ دیکھنا ہو جسے
میرے ہم راہ وہ میکدے کو چلے
مہربانی ہو یا کوئی ان کا ستم
مجھ سے ترسے ہوئے کو ہیں دونوں بھلے
ناظمؔ آخر وہ خودداریاں کیا ہوئیں
آج اس بزم میں بے بلائے چلے
مأخذ:
حرف آگہی (Pg. 94)
- مصنف: ناظم سلطانپوری
-
- ناشر: سہیل احمد خان
- سن اشاعت: 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.