یہ بھی ہے کوئی بات کہ دل بد گماں نہ ہو
یہ بھی ہے کوئی بات کہ دل بد گماں نہ ہو
میرا تو ہو عدو کا مگر امتحاں نہ ہو
تیرے سوا جو دل میں کوئی جان جاں نہ ہو
پھر یہ مکان کاہے کو ہو لا مکاں نہ ہو
اے ضبط درد عشق کسی پر عیاں نہ ہو
دل ہی میں آہ کر کہ کوئی بد گماں نہ ہو
شرط وفا ہے شکوۂ جاناں بیاں نہ ہو
محشر کو با خدا مرے منہ میں زباں نہ ہو
گلچیں ہو شاد خوش رہیں صیاد و باغباں
گلشن میں گر نہیں ہے مرا آشیاں نہ ہو
کیوں ہو بتوں کے قول کا ہر بار اعتبار
دھوکا نہ کھائیں ہم جو خدا درمیاں نہ ہو
اس برق فتنہ خو کی جو چالیں نہ ہوں شریک
اس آب و تاب کا ستم آسماں نہ ہو
میرا خدائے پاک تو ہے مہربان حال
کیا فکر ہے وہ بت جو نہیں مہرباں نہ ہو
آئینہ ہم دکھاتے ہیں او بد گماں تجھے
دیکھیں تو اپنے حسن پہ تجھ کو گماں نہ ہو
آنے دے روز حشر ذرا اے شب فراق
ایسی جگہ تلاش کروں تو جہاں نہ ہو
دنیا میں اس کے جور سے ممکن نہیں نجات
ایسی زمیں کہاں ہے جہاں آسماں نہ ہو
بے فصل کیوں فلک پہ گھٹائیں اٹھیں ہیں آج
بچنا یہ میری آہ کا ظالم دھواں نہ ہو
جو کچھ کہ پوچھنا ہے یہیں مجھ سے پوچھ لے
یا رب بتوں کے عشق کی پرسش وہاں نہ ہو
میں اپنے دل میں رکھوں گا غیروں کو قدر کیا
مجھ پر لگا کہ تیر کوئی رائیگاں نہ ہو
حکمت خدا کی تھی کہ یہ کھٹکا لگا دیا
پھولے نہ گل سمائیں جو خوف خزاں نہ ہو
بندش یہ شاعروں کی بعید از قیاس ہے
ممکن نہیں کسی کے کمر یا دہاں نہ ہو
ترچھی نہ ہو نگاہ تو بسمل نہ ہو کوئی
سیدھا نہ جائے تیر جو ٹیڑھی کماں نہ ہو
اللہ رے نگاہ صنم کی صفائیاں
چورنگ کاٹ جائے مگر کچھ نشاں نہ ہو
ٹوٹیں نہ یوں کسی پہ ستم پر ستم کبھی
کیفیؔ جو آسماں پہ کوئی آسماں نہ ہو
مأخذ:
انتخاب دیوان کیفی (Pg. 91)
- مصنف: کیفی کاکوروی
-
- ناشر: ذکی کاکوروی
- سن اشاعت: 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.