Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ بھی ہے کوئی بات کہ دل بد گماں نہ ہو

کیفی کاکوروی

یہ بھی ہے کوئی بات کہ دل بد گماں نہ ہو

کیفی کاکوروی

MORE BYکیفی کاکوروی

    یہ بھی ہے کوئی بات کہ دل بد گماں نہ ہو

    میرا تو ہو عدو کا مگر امتحاں نہ ہو

    تیرے سوا جو دل میں کوئی جان جاں نہ ہو

    پھر یہ مکان کاہے کو ہو لا مکاں نہ ہو

    اے ضبط درد عشق کسی پر عیاں نہ ہو

    دل ہی میں آہ کر کہ کوئی بد گماں نہ ہو

    شرط وفا ہے شکوۂ جاناں بیاں نہ ہو

    محشر کو با خدا مرے منہ میں زباں نہ ہو

    گلچیں ہو شاد خوش رہیں صیاد و باغباں

    گلشن میں گر نہیں ہے مرا آشیاں نہ ہو

    کیوں ہو بتوں کے قول کا ہر بار اعتبار

    دھوکا نہ کھائیں ہم جو خدا درمیاں نہ ہو

    اس برق فتنہ خو کی جو چالیں نہ ہوں شریک

    اس آب و تاب کا ستم آسماں نہ ہو

    میرا خدائے پاک تو ہے مہربان حال

    کیا فکر ہے وہ بت جو نہیں مہرباں نہ ہو

    آئینہ ہم دکھاتے ہیں او بد گماں تجھے

    دیکھیں تو اپنے حسن پہ تجھ کو گماں نہ ہو

    آنے دے روز حشر ذرا اے شب فراق

    ایسی جگہ تلاش کروں تو جہاں نہ ہو

    دنیا میں اس کے جور سے ممکن نہیں نجات

    ایسی زمیں کہاں ہے جہاں آسماں نہ ہو

    بے فصل کیوں فلک پہ گھٹائیں اٹھیں ہیں آج

    بچنا یہ میری آہ کا ظالم دھواں نہ ہو

    جو کچھ کہ پوچھنا ہے یہیں مجھ سے پوچھ لے

    یا رب بتوں کے عشق کی پرسش وہاں نہ ہو

    میں اپنے دل میں رکھوں گا غیروں کو قدر کیا

    مجھ پر لگا کہ تیر کوئی رائیگاں نہ ہو

    حکمت خدا کی تھی کہ یہ کھٹکا لگا دیا

    پھولے نہ گل سمائیں جو خوف خزاں نہ ہو

    بندش یہ شاعروں کی بعید از قیاس ہے

    ممکن نہیں کسی کے کمر یا دہاں نہ ہو

    ترچھی نہ ہو نگاہ تو بسمل نہ ہو کوئی

    سیدھا نہ جائے تیر جو ٹیڑھی کماں نہ ہو

    اللہ رے نگاہ صنم کی صفائیاں

    چورنگ کاٹ جائے مگر کچھ نشاں نہ ہو

    ٹوٹیں نہ یوں کسی پہ ستم پر ستم کبھی

    کیفیؔ جو آسماں پہ کوئی آسماں نہ ہو

    مأخذ:

    انتخاب دیوان کیفی (Pg. 91)

    • مصنف: کیفی کاکوروی
      • ناشر: ذکی کاکوروی
      • سن اشاعت: 1991

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے