Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ ہیں جو آستین میں خنجر کہاں سے آئے

محسن زیدی

یہ ہیں جو آستین میں خنجر کہاں سے آئے

محسن زیدی

MORE BYمحسن زیدی

    یہ ہیں جو آستین میں خنجر کہاں سے آئے

    تم سیکھ کر یہ خوئے ستم گر کہاں سے آئے

    جب تھا محافظوں کی نگہبانیوں میں شہر

    قاتل فصیل شہر کے اندر کہاں سے آئے

    کیا پھر مجھے یہ اندھے کنویں میں گرائیں گے

    بن کر یہ لوگ میرے برادر کہاں سے آئے

    یہ دشت بے شجر ہی جو ٹھہرا تو پھر یہاں

    سایہ کسی شجر کا میسر کہاں سے آئے

    اسلوب میرا سیکھ لیا تم نے کس طرح

    لہجے میں میرا ڈھب مرے تیور کہاں سے آئے

    ماضی کے آئنوں پہ جلا کون کر گیا

    پیش نگاہ پھر وہی منظر کہاں سے آئے

    دور خزاں میں کیسے پلٹ کر بہار آئی

    پژمردہ شاخ پر یہ گل تر کہاں سے آئے

    محسنؔ اس اختصار پہ قربان جائیے

    کوزے میں بند ہو کے سمندر کہاں سے آئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے