یہ مرحلے بھی محبت کے باب میں آئے
یہ مرحلے بھی محبت کے باب میں آئے
خلوص چاہا تو پتھر جواب میں آئے
خوشا وہ شوق کہ در در لیے پھرا مجھ کو
زہ نصیب کہ تم انتخاب میں آئے
ہزار ضبط کروں لاکھ دل کو بہلاؤں
مگر وہ شکل جو ہر روز خواب میں آئے
میں کیا کہوں کہ ترا ذکر غیر سے سن کر
جو وسوسے دل خانہ خراب میں آئے
ہے شہریار کی قربت سے فاصلہ بہتر
رہے جو قرب میں اکثر عتاب میں آئے
وہیں قبیلۂ مردہ ضمیر لکھ دینا
ہمارا ذکر جہاں بھی کتاب میں آئے
ریا کے دور میں سچ بول تو رہے ہو مگر
یہ وصف ہی نہ کہیں احتساب میں آئے
میں اپنے دیس کی مٹی سے پیار کرتا ہوں
یہ جرم بھی مری فرد حساب میں آئے
- کتاب : kulliyat -e-Murtaza Barlas (Pg. 43)
- Author : Murtaza Barlas
- مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.