یہ راستے میں جو شب کھڑی ہے ہٹا رہا ہوں معاف کرنا
یہ راستے میں جو شب کھڑی ہے ہٹا رہا ہوں معاف کرنا
بغیر اجازت میں دن کو بستی میں لا رہا ہوں معاف کرنا
زمین بنجر تھی تم سے پہلے پہاڑ خاموش دشت خالی
کہانیو میں تمہیں کہانی سنا رہا ہوں معاف کرنا
کچھ اتنے کل جمع ہو گئے ہیں کہ آج کم پڑتا جا رہا ہے
میں ان پرندوں کو اپنی چھت سے اڑا رہا ہوں معاف کرنا
یہ بے یقینی عجب نشہ ہے یہ بے نشانی عجب سکوں ہے
میں ان اندھیروں کو روشنی سے بچا رہا ہوں معاف کرنا
انہیں ستاروں کے سب لطائف سنا چکا ہوں ہنسی ہنسی میں
اور اب چراغوں سے اپنا دامن بچا رہا ہوں معاف کرنا
مجھے بتانے کا فائدہ کیا مکین کیا تھے مکان کیا ہیں
میں اس گلی سے نہ آ رہا ہوں نہ جا رہا ہوں معاف کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.