یہ سرد راتیں بھی بن کر ابھی دھواں اڑ جائیں

راحت اندوری

یہ سرد راتیں بھی بن کر ابھی دھواں اڑ جائیں

راحت اندوری

MORE BYراحت اندوری

    یہ سرد راتیں بھی بن کر ابھی دھواں اڑ جائیں

    وہ اک لحاف میں اوڑھوں تو سردیاں اڑ جائیں

    خدا کا شکر کہ میرا مکاں سلامت ہے

    ہیں اتنی تیز ہوائیں کہ بستیاں اڑ جائیں

    زمیں سے ایک تعلق نے باندھ رکھا ہے

    بدن میں خون نہیں ہو تو ہڈیاں اڑ جائیں

    بکھر بکھر سی گئی ہے کتاب سانسوں کی

    یہ کاغذات خدا جانے کب کہاں اڑ جائیں

    رہے خیال کہ مجذوب عشق ہیں ہم لوگ

    اگر زمین سے پھونکیں تو آسماں اڑ جائیں

    ہوائیں باز کہاں آتی ہیں شرارت سے

    سروں پہ ہاتھ نہ رکھیں تو پگڑیاں اڑ جائیں

    بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پر

    جو میری پیاس سے الجھے تو دھجیاں اڑ جائیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے