ضبط نالہ سے آج کام لیا
ضبط نالہ سے آج کام لیا
گرتی بجلی کو میں نے تھام لیا
پائے ساقی پہ توبہ لوٹ گئی
ہاتھ میں اس ادا سے جام لیا
پھول کا جام جب گرا کوئی
ہم نے پلکوں سے بڑھ کے تھام لیا
آفریں تجھ کو حسرت دیدار
چشم تر سے زباں کا کام لیا
دل جگر نذر کر دیے مے کے
دے کے دو شیشے ایک جام لیا
الٹی اک ہاتھ سے نقاب ان کی
ایک سے اپنے دل کو تھام لیا
ترک مے کی ہوئی تلافی یوں
نام ساقی کا صبح و شام لیا
آ گئی کیا کسی کی یاد جلیلؔ
چلتے چلتے جگر کو تھام لیا
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 305)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.