Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زلفیں چھوڑیں ہیں کہ جوڑا اس نے چھوڑا سانپ کا

رند لکھنوی

زلفیں چھوڑیں ہیں کہ جوڑا اس نے چھوڑا سانپ کا

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    زلفیں چھوڑیں ہیں کہ جوڑا اس نے چھوڑا سانپ کا

    دیکھیے کس کس کو ڈستا ہے یہ جوڑا سانپ کا

    گورے گالوں پر ترے زلفیں یہ لہراتی نہیں

    یاسمیں زار صباحت میں ہے جوڑا سانپ کا

    عشق ان زلفوں کا مجھ سے ترک ہونے کا نہیں

    ہے مرا ہم زاد اے ناصح یہ جوڑا سانپ کا

    دونوں زلفیں یار کی الٹی ہیں بالوں پر مرے

    وجد کرتا ہے صدائے نے یہ جوڑا سانپ کا

    منڈ گئیں زلفیں ہیں شاعر کس سے اب دیں گے مثال

    ہو گیا تشبیہ کی خاطر بھی توڑا سانپ کا

    عمر بھر دل کو خیال گیسوئے پیچاں رہا

    دھیان اس نادان نے ہرگز نہ چھوڑا سانپ کا

    نقرئی موباف چوٹی میں رہا ان کی سدا

    کینچلی نے عمر بھر پیچھا نہ چھوڑا سانپ کا

    پڑ گئی ایذا دہندی کی تری زلفوں کو خو

    کاٹتا ہے اڑ کے عاشق کو یہ جوڑا سانپ کا

    کچھ سمجھ کر رہا ہوں یار کی زلفوں کی داشت

    پالتا ہوں اپنے کٹوانے کو جوڑا سانپ کا

    شام سے ان گیسوؤں کی یاد میں جو سو رہا

    خواب میں دیکھا کیا تا صبح جوڑا سانپ کا

    عشق میں گیسو و ابرو کے اگر دینی ہے جان

    نیش عقرب کھا کے پی لے زہر تھوڑا سانپ کا

    واسطے موذی کے آخر میں بھی موذی بن گیا

    سر کسی حالت میں بے کچلے نہ چھوڑا سانپ کا

    عشق گیسو میں نہ قطرہ بھی تلف ہونے دیا

    زہر سارا حلق میں میں نے نچوڑا سانپ کا

    خط پہ آتے ہیں بہت لہرا کے گیسو یار کے

    سبزہ نوخیز پر غش ہے یہ جوڑا سانپ کا

    حلقۂ گیسوئے شب کو ذرۂ افشاں چنی

    رات کو چن چن کے اک اک دانت توڑا سانپ کا

    ہر قدم پر مار کر سر کر رہا ہے ناگ پیچ

    اب چلن سیکھا ہے اس موذی نے تھوڑا سانپ کا

    دشمن جانی کو اپنے دی نہ ایذا رندؔ نے

    دانت ہی توڑا نہ چھالا اس نے پھوڑا سانپ کا

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے