Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لگ گئے ہیں فون لگنے میں جو پچیس سال

دلاور فگار

لگ گئے ہیں فون لگنے میں جو پچیس سال

دلاور فگار

MORE BYدلاور فگار

    دلچسپ معلومات

    ۲۵سال بعد ٹیلیفون لگا مگر لگا تو! نوائے وقت کراچی کی ایک خبر کے مطابق وفاقی محتسب اعلےٰ جناب سردار محمد اقبال صاحب نے محکمہ ٹیلیفون کے حکام اعلیٰ کے نام کراچی کے ایک ایسے شہری کو ٹیلیفون دینے کی ہدایت جاری کی ہے جس نے ۲۵ سال قبل ٹیلیفون حاصل کرنے کی درخواست دی تھی۔ وفاقی محتسب اعلیٰ نے اپنی ہدایت میں یہ بھی کہا ہے کہ محکمہ ٹیلیفون شکایت کنندہ کو اس پریشانی کے ازالے کے طور پر پانچ ہزار روپے ادا کرے اور یہ خبر پڑھ کر ہم نے کسی ہدایت کے بغیر یہ نظم لکھ دی۔

    لگ گئے ہیں فون لگنے میں جو پچیس سال

    اس خبر سے کیوں ہوا پیدا دلوں میں اشتعال

    آدمی اللہ کا شاکر رہے ہر حال میں

    بعض پودوں پر ثمر آتا ہے سو سو سال میں

    شکر کی جا ہے ہوئی شاخ تمنا بار آور

    دیر سے آیا مگر آیا تو ڈالی پر ثمر

    محتسب اعلیٰ کی کوشش قابل تحسین ہے

    فون کا لگنا کمال عدل ہے آئین ہے

    اس کا غم کیا کیوں لگے اس کام میں پچیس سال

    ان دفاتر میں نہیں ہے یہ کوئی پہلی مثال

    لگ گیا اس کام میں ٹائم تو کیوں ہے برہمی؟

    شکر ادا کیجے کہ زندہ رہ گیا یہ آدمی

    محکمہ ٹی اینڈ ٹی کا اس کو ٹہلاتا رہا

    پھر بھی یہ انسان اپنے دل کو بہلاتا رہا

    حوصلہ میں واقعی وہ شخص رکھتا ہے کمال

    مبتلا جو آزمائش میں رہا پچیس سال

    آخر اک دن ختم یہ لمبی کہانی ہو گئی

    محتسب اعلیٰ کی اس پر مہربانی ہو گئی

    شخص مذکورہ نہ بدلا اور اس دوران میں

    جانے کتنے دور بدلے اپنے پاکستان میں

    جانے کتنی بار بدلا رنگ دور اقتدار

    ہو گئیں تبدیل سرکاریں یہاں کتنی ہی بار

    بستر سرکار کتنی بار بندھ بندھ کر کھلا

    ایک نے بستر لپیٹا ایک کا بستر کھلا

    سرخیاں بدلیں مسلسل شوق کے مضمون کی

    رہ گئی قائم مگر درخواست ٹیلیفون کی

    اتنے سال اس ملک میں کب ایک سا ٹائم رہا

    لال فیتہ پھر بھی اپنی وضع پر قائم رہا

    داد دو ٹی اینڈ ٹی والوں کی راہ راست کو

    اتنے عرصے دابے رکھا صرف اک درخواست کو

    یہ سلیقہ صرف ٹی اینڈ ٹی کو ہے مولی کی دین

    ایک فائل کو کیا اتنے برس تک مین ٹین

    خیریت گزری کہیں غائب نہ فائل ہو گئی

    اور کسی افسر کی بینائی نہ زائل ہو گئی

    داد دو اس کو بھی جو اس وقت تک زندہ رہا

    جس کو ہر دن انتظار صبح آئندہ رہا

    نوجوانی میں جو اک درخواست دی تھی فون کی

    اب ہوئی منظور جب کم ہے حرارت خون کی

    شکر ادا کیجے ہوئی تو ختم شام انتظار

    اس کا کیا شکوہ کہ بوڑھا ہو گیا امیدوار

    لگ گیا فون آ گئی ساعت مبارک باد کی

    باپ کی عرضی سے قسمت کھل گئی اولاد کی

    سارے گھر والے پئیں گے گھر میں جب جام آئے گا

    فون والد کا سہی اولاد کے کام آئے گا

    مأخذ:

    Feesabilillah (Pg. 64)

    • مصنف: Dilawar Figar
      • اشاعت: 2011
      • ناشر: educational publishing house delhi
      • سن اشاعت: 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے