Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

استاد مر گئے

ساغر خیامی

استاد مر گئے

ساغر خیامی

MORE BYساغر خیامی

    بیٹھا ہوا تھا گھر میں کہ دستک کسی نے دی

    دیکھا لنگوٹ باندھے ہوئے موت ہے کھڑی

    کھولے ہوئے ہے منہ کو کسی غار کی طرح

    بکھرے ہوئے ہیں بال شب تار کی طرح

    چنگل میں ہیں پھنسے ہوئے یاران تیز رو

    جیبوں سے جھانکتے ہیں اسیران نو بہ نو

    کپڑے کے تھان سے بڑی ہاتھوں میں نان ہے

    دانتوں تلے دبی ہوئی ہاتھی کی ران ہے

    دم پھولتا ہے دیکھ کے رستمؔ کا زالؔ کا

    اوڑھے ہوئے ہے چادرا گینڈے کی کھال کا

    بغلوں میں ہیں دبے ہوئے ڈبے جو ریل کے

    پیپے دکھائی دیتے ہیں مٹی کے تیل کے

    یکساں عمل ہے موت کا روم و حجاز پر

    پنجا دھرے کھڑی ہے ہوائی جہاز پر

    ہم بھی کھڑے ہیں سامنے مجبور کی طرح

    تربوز پھانکتی ہے وہ انگور کی طرح

    ہم نے کہا کہ آئیے تشریف لائیے

    کیوں شاعروں کو مار رہی ہیں بتائیے

    غوریؔ گئے فراقؔ گئے جوش بھی گئے

    خاموش تیرے ساتھ میں خاموشؔ بھی گئے

    ساحر سے جادو گر کو بھی مرحوم کر دیا

    اور فیضؔ کو بھی فیض سے محروم کر دیا

    دیوار دھڑ سے گر گئی حسن خیال کی

    قد آوری پسند نہ آئی ہلالؔ کی

    ناظرؔ کا کیا جواب تھا طنز و مزاح میں

    اس کو بھی تو نے لے لیا اپنے نکاح میں

    کہنے لگی یہ موت کہ کیجے ہمیں معاف

    اللہ شاعروں کے ہمیشہ سے ہے خلاف

    آدھے لحد میں پاؤں ہیں اور شغل مے کشی

    ستر برس کے سن میں بھی اظہار عاشقی

    کہتا نہیں ہے کوئی بھی اشعار بالغہ

    اللہ کو پسند نہیں ہے مبالغہ

    عاشق فراق یار میں روتا ہے اس قدر

    عرش بریں پہ چڑھتا ہے پانی کمر کمر

    زلف دراز جب کھلی تنہائی بڑھ گئی

    طول شب فراق سے لمبائی بڑھ گئی

    جو وقت نیند کا ہے تم اس میں جگاتے ہو

    بے وجہ سامعین کو شب بھر ستاتے ہو

    ہم نے کہا کہ اس لیے ان کو جگاتے ہیں

    گھر میں رہے ہیں لوگ تو بچے بناتے ہیں

    کہنے لگی کہ سخت ہیں ماحول کے لئے

    کافی ہمارے ہاتھ ہیں کنٹرول کے لئے

    گولا زمیں کا مار دوں فٹ بال کی طرح

    جھاڑو نگر پہ پھیر دوں بھوپال کی طرح

    اٹھے مری نگاہ تو پتھر میں راہ ہو

    پھنکار مار دوں تو زمانہ تباہ ہو

    ہم نے کہا کہ شک ہے ہمیں تیری ذات پر

    تیرا کرم ہے کس لئے ان شاعرات پر

    دنیا تباہ کرنے میں ان کے بھی ہاتھ ہیں

    یہ بھی تو شاعروں کی شریک حیات ہیں

    کیوں پائے شوق رہتا ہے شاعر کے ہاتھ میں

    ان میں سے ایک بھی نہ گئی تیرے ساتھ میں

    ہنس کر دیا جواب کہ ان کو بھی آئیں گے

    جس روز شعر کہتے ہوئے ان کو پائیں گے

    ان کے گناہ کیا کہیں کس کس کے سر گئے

    تم کو خبر نہیں کئی استاد مر گئے

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 32)

    • مصنف: Saghar Khayyami
      • اشاعت: 2012
      • ناشر: Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
      • سن اشاعت: 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے