آئی ہے اس کے کوچے سے ہو کر صبا کچھ اور
آئی ہے اس کے کوچے سے ہو کر صبا کچھ اور
کیا سر میں خاک ڈالتی ہے اب ہوا کچھ اور
تدبیر دوستوں کی مجھے نفع کیا کرے
بیماری اور کچھ ہے کریں ہیں دوا کچھ اور
مستان عشق و اہل خرابات میں ہے فرق
مے خوار گی کچھ اور ہے یہ نشہ تھا کچھ اور
کیا نسبت اس کی قامت دل کش سے سرو کو
انداز اس کا اور کچھ اس کی ادا کچھ اور
مانجا جو آرسی نے بہت آپ کو تو کیا
رخسار کے ہے سطح کی اس کے صفا کچھ اور
اس کی زیادہ گوئی سے دل داغ ہو گیا
شکوہ کیا جب اس سے تب ان نے کہا کچھ اور
اس طور سے تمہارے تو مرتے نہیں ہیں ہم
اب واسطے ہمارے نکالو جفا کچھ اور
صورت پرست ہوتے نہیں معنی آشنا
ہے عشق سے بتوں کے مرا مدعا کچھ اور
مرنے پہ جان دیتے ہیں وارفتگان عشق
ہے میرؔ راہ و رسم دیار وفا کچھ اور
مأخذ:
MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0810
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.