چاند اور تارے
دلچسپ معلومات
حصہ دوم ـ 1905 سے 1908 تک ( بانگ درا)
ڈرتے ڈرتے دم سحر سے
تارے کہنے لگے قمر سے
نظارے رہے وہي فلک پر
ہم تھک بھي گئے چمک چمک کر
کام اپنا ہے صبح و شام چلنا
چلنا چلنا ، مدام چلنا
بے تاب ہے اس جہاں کي ہر شے
کہتے ہيں جسے سکوں، نہيں ہے
رہتے ہيں ستم کش سفر سب
تارے، انساں، شجر، حجر سب
ہوگا کبھي ختم يہ سفر کيا
منزل کبھي آئے گي نظر کيا
کہنے لگا چاند ، ہم نشينو
اے مزرع شب کے خوشہ چينو!
جنبش سے ہے زندگي جہاں کي
يہ رسم قديم ہے يہاں کي
ہے دوڑتا اشہب زمانہ
کھا کھا کے طلب کا تازيانہ
اس رہ ميں مقام بے محل ہے
پوشيدہ قرار ميں اجل ہے
چلنے والے نکل گئے ہيں
جو ٹھہرے ذرا، کچل گئے ہيں
انجام ہے اس خرام کا حسن
آغاز ہے عشق، انتہا حسن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.