عورت
بڑھاتی ہوں قدم
فوراً ہی پیچھے کھینچ لیتی ہوں
یہ اندیشہ مجھے آگے کبھی بڑھنے نہیں دیتا
نہ جانے لوگ کیا سوچیں
نہ جانے لوگ کیا بولیں
اسی اک خوف کے گھیرے میں جیتی اور مرتی ہوں
مگر کب تک
تشخص کے لیے اپنی ضروری ہو گیا ہے اب
اٹھوں اور کاٹ دوں ایک ایک کر کے بیڑیاں ساری
بغاوت کر دوں دنیا کی
سبھی فرسودہ رسموں سے
ہر اک دستور بے جا سے
خدا نے جب کسی سے میرا رتبہ کم نہیں رکھا
تو کس نے حق دیا ان کو
مجھے زنجیر پہنائیں
زباں کھولوں جو اپنے واسطے تالا لگا جائیں
مجھے معلوم ہے میری مقرر حد کہاں تک ہے
مجھے ہے پاس اپنی حرمت و قدر و روایت کا
وفا ناموس و عفت کا شرافت اور عظمت کا
کہ یہ اقدار میرے پاؤں کی بیڑی نہیں ہرگز
انہیں اقدار کے ہم راہ مجھ کو آگے بڑھنا ہے
ملا ہے حق مجھے بھی
وقت کے ہم راہ چلنے کا
خود اپنے خواب بننے کا
انہیں تعبیر دینے کا
یہ دنیا میرے ہاتھوں سے قلم جو چھین لیتی ہے
ہمیشہ چولھے چوکے تک ہی بس محدود رکھتی ہے
اسے شاید یہی خدشہ ستاتا رہتا ہے ہر دم
مری یہ آگہی مجھ کو نئی پہچان دے دے گی
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.