Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بسنتی ترانہ

حفیظ جالندھری

بسنتی ترانہ

حفیظ جالندھری

MORE BYحفیظ جالندھری

    لو پھر بسنت آئی

    پھولوں پہ رنگ لائی

    چلو بے درنگ

    لب آب گنگ

    بجے جل ترنگ

    من پر امنگ چھائی

    پھولوں پہ رنگ لائی

    لو پھر بسنت آئی

    آفت گئی خزاں کی

    قسمت پھری جہاں کی

    چلے مے گسار

    سوئے لالہ زار

    مئے پردہ دار

    شیشے کے در سے جھانکی

    قسمت پھری جہاں کی

    آفت گئی خزاں کی

    کھیتوں کا ہر چرندہ

    باغوں کا ہر پرندہ

    کوئی گرم خیز

    کوئی نغمہ ریز

    سبک اور تیز

    پھر ہو گیا ہے زندہ

    باغوں کا ہر پرندہ

    کھیتوں کا ہر چرندہ

    دھرتی کے بیل بوٹے

    انداز نو سے پھوٹے

    ہوا بخت سبز

    ملا رخت سبز

    ہیں درخت سبز

    بن بن کے سبز نکلے

    انداز نو سے پھوٹے

    دھرتی کے بیل بوٹے

    پھولی ہوئی ہے سرسوں

    بھولی ہوئی ہے سرسوں

    نہیں کچھ بھی یاد

    یونہی بامراد

    یونہی شاد شاد

    گویا رہے گی برسوں

    بھولی ہوئی ہے سرسوں

    پھولی ہوئی ہے سرسوں

    لڑکوں کی جنگ دیکھو

    ڈور اور پتنگ دیکھو

    کوئی مار کھائے

    کوئی کھلکھلائے

    کوئی منہ چڑھائے

    طفلی کے رنگ دیکھو

    ڈور اور پتنگ دیکھو

    لڑکوں کی جنگ دیکھو

    ہے عشق بھی جنوں بھی

    مستی بھی جوش خوں بھی

    کہیں دل میں درد

    کہیں آہ سرد

    کہیں رنگ زرد

    ہے یوں بھی اور یوں بھی

    مستی بھی جوش خوں بھی

    ہے عشق بھی جنوں بھی

    اک نازنیں نے پہنے

    پھولوں کے زرد گہنے

    ہے مگر اداس

    نہیں پی کے پاس

    غم و رنج و یاس

    دل کو پڑے ہیں سہنے

    اک نازنیں نے پہنے

    پھولوں کے زرد گہنے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    طاہرہ سید

    طاہرہ سید

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 95)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے