اہتمام حضوری
دل میں ہجوم شوق و تمنا ابھی سے ہے
آنکھوں میں اک سرور کی دنیا ابھی سے ہے
حاضر نہیں ہوئے ہیں ابھی بزم دوست میں
لیکن خیال محو تماشا ابھی سے ہے
انفاس میں ابھی سے ہے اک حشر اضطراب
احساس میں قیامت صغریٰ ابھی سے ہے
ہر ہر خیال میں ہے ابھی سے بہار حسن
ہر ہر نظر میں برق تجلی ابھی سے ہے
بزم تصورات کا عالم نہ پوچھئے
زوروں پہ مہر و ماہ کا دھوکا ابھی سے ہے
کتنے حجاب ہیں نگہ شوق پر ابھی
اور سامنے وہ چہرۂ زیبا ابھی سے ہے
ساقی نہیں شراب نہیں میکدہ نہیں
لیکن فضا میں مستیٔ صہبا ابھی سے ہے
وہ آفتاب حسن ابھی روبرو نہیں
ہستی تمام رشک ثریا ابھی سے ہے
خود حسن نے دیا بھی نہیں ہے جواب عشق
اور عشق ہے کہ حسن سراپا ابھی سے ہے
وہ آئے بھی نہیں ہیں نگاہوں کے سامنے
ہونٹوں پہ اک لطیف سا شکوہ ابھی سے ہے
ہیں کتنی دور حسن کی آغوش ناز سے
لیکن سپردگی کی تمنا ابھی سے ہے
اور پھر اس اہتمام حضوری کے باوجود
کیا جانے کیوں فراق کا خطرہ ابھی سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.