Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اہتمام حضوری

کیف مرادآبادی

اہتمام حضوری

کیف مرادآبادی

MORE BYکیف مرادآبادی

    دل میں ہجوم شوق و تمنا ابھی سے ہے

    آنکھوں میں اک سرور کی دنیا ابھی سے ہے

    حاضر نہیں ہوئے ہیں ابھی بزم دوست میں

    لیکن خیال محو تماشا ابھی سے ہے

    انفاس میں ابھی سے ہے اک حشر اضطراب

    احساس میں قیامت صغریٰ ابھی سے ہے

    ہر ہر خیال میں ہے ابھی سے بہار حسن

    ہر ہر نظر میں برق تجلی ابھی سے ہے

    بزم تصورات کا عالم نہ پوچھئے

    زوروں پہ مہر و ماہ کا دھوکا ابھی سے ہے

    کتنے حجاب ہیں نگہ شوق پر ابھی

    اور سامنے وہ چہرۂ زیبا ابھی سے ہے

    ساقی نہیں شراب نہیں میکدہ نہیں

    لیکن فضا میں مستیٔ صہبا ابھی سے ہے

    وہ آفتاب حسن ابھی روبرو نہیں

    ہستی تمام رشک ثریا ابھی سے ہے

    خود حسن نے دیا بھی نہیں ہے جواب عشق

    اور عشق ہے کہ حسن سراپا ابھی سے ہے

    وہ آئے بھی نہیں ہیں نگاہوں کے سامنے

    ہونٹوں پہ اک لطیف سا شکوہ ابھی سے ہے

    ہیں کتنی دور حسن کی آغوش ناز سے

    لیکن سپردگی کی تمنا ابھی سے ہے

    اور پھر اس اہتمام حضوری کے باوجود

    کیا جانے کیوں فراق کا خطرہ ابھی سے ہے

    مأخذ:

    (Pg. 148)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے