امروز
گلہ ہے کم نگہی کو میں کامگار نہیں
ہنوز ندرت کردار آشکار نہیں
مرا وہ سوز ہے نا محرموں میں بے تعبیر
مہ و ستارہ کو جس کے لیے قرار نہیں
مرا سکوت جواب آئنہ ہے ان کے لیے
وہ جن کی رائے میں دیوانہ ہونہار نہیں
نہیں ہے کوئی درخشندہ برق جس کی مثال
مشابہ جس کے کوئی گہر آبدار نہیں
سزائے خویش ہے خود سطح چشم ظاہر میں
جسے معانی شاعر پہ اعتبار نہیں
سبب ہیں اور بھی لیکن بجز دو حرف جواب
ادائے ذیل سے مقصود زینہار نہیں
تمہیں کہو ہے مرا کون سا کرم فرما
کہ جس کی خاطر برگشتہ میں غبار نہیں
ہو شاد کامئ گلگشت ظرف شاعر کیا
مصاف شہر چراگاہ و چشمہ ساز نہیں
شگفت طبع کے سامان و ساز ہیں ناپید
صبا نہیں چمنستاں نہیں بہار نہیں
مشام نغمہ ہے آزردہ چہچہے خاموش
نوائے غنچہ نہیں نکہت ہزار نہیں
نہیں بط مے ساقی نہ بربط مطرب
بساط گل نہیں آغوش گلعذار نہیں
محیط غربت بالیں ہے خانماں سوزی
کوئی حبیب نہیں کوئی غم گسار نہیں
مرے کمال کی ضامن ہے خود یہ قسمت غم
خوشا میں خستۂ غم تو ہوں سوگوار نہیں
مأخذ:
Latifiyat(Part-003) (Pg. 64)
- مصنف: م حسن لطیفی
-
- اشاعت: 1989
- ناشر: ماورا بکس، لاہور
- سن اشاعت: 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.