Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس وقت غزل کی بات نہ کر

نذیر بنارسی

اس وقت غزل کی بات نہ کر

نذیر بنارسی

MORE BYنذیر بنارسی

    سنتان ہنسے تو کیسے ہنسے

    اس وقت ہے ماتا خطرے میں

    سنسار کے پربت کا راجہ

    ہے اپنا ہمالہ خطرے میں

    ہے سامنا کتنے خطروں کا

    ہے دیش کی سیما خطرے میں

    اے دوست وطن سے گھات نہ کر

    اس وقت غزل کی بات نہ کر

    مہندی ہوئی پیلی کتنوں کی

    سندور لٹے ہیں کتنوں کے

    ہیں چوڑیاں ٹھنڈی کتنوں کی

    ارمان جلے ہیں کتنوں کے

    اس چین کے ظالم ہاتھوں سے

    سنسار پھنکے ہیں کتنوں کے

    مسکان کی تو برسات نہ کر

    اس وقت غزل کی بات نہ کر

    مت کاٹ کپٹ کر ماتا سے

    دینا ہے جو کچھ ایمان سے دے

    یہ پرشن وطن کی لاج کا ہے

    جی کھول کے دے جی جان سے دے

    گورو کی حفاظت کر اپنے

    دے دھن بھی تو پیارے آن سے دے

    تو دان نہ دے خیرات نہ کر

    اس وقت غزل کی بات نہ کر

    جس گھر میں برستا تھا جیون

    چھائی ہے وہاں پر ویرانی

    بیوہ ہوئیں کتنی سندریاں

    مارے گئے کتنے سینانی

    کیوں جوش نہیں آتا تجھ کو

    ہے خون رگوں میں یا پانی

    آزادی کے دن کو رات نہ کر

    اس وقت غزل کی بات نہ کر

    سنتے ہیں مصیبت آئے گی

    آئے گی تو دیکھا جائے گا

    جس نے ہمیں کائر سمجھا ہے

    اس دیش سے سمجھا جائے گا

    ہر شوخ ادا سے کھیل چکے

    اب خون سے کھیلا جائے گا

    ایسے میں ہمیں بے ہات نہ کر

    اس وقت غزل کی بات نہ کر

    اب بینڈ پہ گایا جائے گا

    یہ ساز نہ چھیڑے جائیں گے

    لے رکھ دے ٹھکانے سے یہ غزل

    مرنے سے بچے تو گائیں گے

    ہے ساتھ ہمارے سچائی

    ہم پا کے وجے مسکائیں گے

    جیتی ہوئی بازی مات نہ کر

    اس وقت غزل کی بات نہ کر

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Nazeer Banarasi (Pg. 125)

    • مصنف: Nazeer Banarsi
      • اشاعت: 2014
      • ناشر: Educational Publishing House
      • سن اشاعت: 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے