ہوٹل میں کل گئے تو یہ سوچا کہ کھائیں کیا
بیگم سے ہم نے پوچھا کہ بولیں منگائیں کیا
بولیں سکھانے کے لیے کیا یہ کنیز ہے
ہوٹل میں آ گئے ہیں مگر کچھ تمیز ہے
ہوٹل کا احترام کریں کچھ ادب کریں
لازم ہے سب سے پہلے تو مینو طلب کریں
انگلی کے اک اشارے سے ویٹر بھی آ گیا
مینو جو ہاتھ میں تھا وہ مجھ کو تھما گیا
مینو کو اپنے سامنے پھر میں نے رکھ لیا
بیگم نے اتنی دیر میں کیچپ ہڑپ کیا
چشمہ لگا کے مینو کو جب غور سے پڑھا
ہر ایک شے کا دام مجھے تو لگا چڑھا
بیگم کو پڑھ کے مینو سنانا تھا لازمی
یہ سلسلہ چلانا تھا آگے ہنسی خوشی
پوچھا شروع سلاد سے ہم کر لیں بھاگوان
بولیں کچر کچر سے پکائیں گے میرے کان
میں نے کیا جو دال فرائی کا کچھ بیاں
بولیں کہ میں تو آپ سے خاصی تھی خوش گماں
تھوڑی بہت کریلے سے رغبت ہے آپ کو
کہنے لگیں کہ سوجھی شرارت ہے آپ کو
جب یہ کہا کہ بھنڈی یہاں کی لذیذ ہے
بولیں بھلا بتاؤ وہ کھانے کی چیز ہے
پھر میں نے ذکر چھیڑا جو پالک پنیر کا
تڑپیں وہ جیسے شعر پڑھا میں نے میرؔ کا
بولیں کہ جانتے نہیں طبی معاملات
پتھری کا خوف رہتا ہے کھانے سے ساگ پات
میں نے کہا کہ گوبھی مٹر کھا کے دیکھ لیں
بولیں کہ ایسی چیزوں سے پرہیز ہی کریں
بریانی کا جو ذکر کیا اہتمام سے
تن من میں ان کے آگ لگی اس کلام سے
فرمایا ہو چکن کی مٹن کی یا بیف کی
تعریف مت کرو کسی جنس لطیف کی
میں نے کہا یہاں ہے بہاری کباب بھی
بولیں کہ بیف کرتا ہے معدہ خراب بھی
بولیں نلی نہاری کا سن کر ہے لا جواب
کولیسٹرول بڑھتا ہے لیکن مرے جناب
میں نے کہا کڑاہی مٹن اور چکن کی ہے
خوراک آج کل یہی ہر مرد و زن کی ہے
بولیں کہ مرچ تیز نہ ہو تو مزہ نہیں
اور تیز مرچ کھانے کا اب حوصلہ نہیں
پوچھا بتائیے تو سہی دونوں کھائیں کیا
مینو پڑا ہے سامنے بولیں منگائیں کیا
بولیں اٹھیں یہاں سے مرا ہے یہ مشورہ
چلتے ہیں چل کے کھاتے ہیں برگر کسی جگہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.