Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھویا ہوا گاؤں

قیصر الجعفری

کھویا ہوا گاؤں

قیصر الجعفری

MORE BYقیصر الجعفری

    آئیں گے اک دن پردیس والے

    اے گاؤں تھوڑے آنسو بچا لے

    یاد آ رہے ہیں کھیتوں کے پھیرے

    گیلی منڈیریں بھیگے سویرے

    بادل کے پیچھے سونے کی تھالی

    تھوڑا سا کاجل تھوڑی سی لالی

    پیڑوں کے نیچے دھندلے اجالے

    مسجد کے اوپر اڑتے کبوتر

    پیپل کا سایا مندر کی چھت پر

    پنگھٹ سے لے کر گھر کی گلی تک

    بھولے نہیں ہیں دل کو ابھی تک

    وہ پھول نیلے تالاب والے

    پیپل پہ گونجے کوئل کی کو‌ کو

    بھیگی ہوا میں مٹی کی خوشبو

    امرائیوں میں چرواہے جھومیں

    ریوڑ چرائیں کھیتوں میں گھومیں

    لاٹھی اٹھائے چادر سنبھالے

    گھر کے سویرے باغوں کی شامیں

    دل اڑ رہا ہے ٹھنڈی ہوا میں

    پنگھٹ کا پتھر چھیا رے چھیا

    بے تال پانی گہری تلیا

    بیٹھی ہے گوری پیر اپنے ڈالے

    چکی پہ آٹا پیسے سہاگن

    ماتھے پہ بندیا ہاتھوں میں کنگن

    تھالی کٹورا چوکا رسوئی

    رہتی ہو جیسے کچھ کھوئی کھوئی

    جلتے توے پر انگلی جلا لے

    لگتا ہے سب کچھ گم ہو گیا ہے

    سپنے بچے ہیں من کھو گیا ہے

    کس گاؤں میں ہوگا اب گاؤں اپنا

    جانے نہ کوئی جی کا تڑپنا

    دکھ سکھ کریں ہم کس کے حوالے

    مأخذ:

    (Pg. 165)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے