Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے لے چل

اختر شیرانی

مجھے لے چل

اختر شیرانی

MORE BYاختر شیرانی

    مری سلمیٰؔ مجھے لے چل تو ان رنگیں بہاروں میں!

    جہاں رنگیں بہشتیں کھیلتی ہیں سبزہ زاروں میں!

    جہاں حوروں کی زلفیں جھومتی ہیں شاخساروں میں

    جہاں پریوں کے نغمے گونجتے ہیں کوہساروں میں

    جوانی کی بہاریں تیرتی ہیں آبشاروں میں

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں بہاروں میں

    وہ مستانہ بہاریں جن پہ قرباں ارض جنت ہے

    جہاں ہر ذرہ اک گہوارۂ موج لطافت ہے

    جہاں رنگت ہی رنگت ہے جہاں نکہت ہی نکہت ہے

    محبت حکمراں ہے جن کے پاکیزہ دیاروں میں!

    مری سلمیٰؔ مجھے لے چل تو ان رنگیں بہاروں میں!

    وہ دوشیزہ فضائیں جنتوں کا ہے گماں جن پر

    چھڑکتا ہے مئے تسنیم و کوثر آسماں جن پر

    لٹاتی ہے سحاب حسن و طلعت کہکشاں جن پر

    سرور و نور و نکہت بستے ہیں جن کے ستاروں میں

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں بہاروں میں!

    جہاں شام و سحر نیلی گھٹائیں گھر کے آتی ہیں!

    افق کی گود میں نیلم کی پریاں مسکراتی ہیں!

    فضاؤں میں بہاریں ہی بہاریں لہلہاتی ہیں

    جہاں فطرت مچلتی ہے لہکتے ابر پاروں میں!

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں بہاروں میں!

    جہاں چاروں طرف باغ و گلستاں لہلہاتے ہیں

    شگفتہ وادیوں میں جنتوں کے خواب آتے ہیں

    جہاں معصوم طائر عشق کے نغمے سناتے ہیں

    اور ان کا لحن شیریں گونجتا ہے کوہساروں میں!

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں بہاروں میں!

    حکومت ہے جہاں صدق و صفا و مہر و الفت کی

    نشاط و عیش و عشرت کی سرور و لطف و راحت کی

    نسیم و انجم و گل کی نوا و نور و نکہت کی!

    محبت موجزن ہے جن کے دوشیزہ نظاروں میں

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں نظاروں میں!

    جہاں آباد یہ ناپاک شہرستاں نہیں ہوتے

    فسادی فتنہ پرور اور ذلیل انساں نہیں ہوتے

    یہ انساں ہاں یہ حیواں بد تر از شیطاں نہیں ہوتے

    فساد و شر جہاں سوتے ہیں خوابوں کے مزاروں میں!

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں نظاروں میں!

    بہشتوں کی لطافت ہے جہاں کی زندگانی میں

    مزہ آتا ہے کوثر کا جہاں کے سادہ پانی میں

    خدائی حسن عریاں ہے جہاں کی نوجوانی میں!

    صداقت کروٹیں لیتی ہے ساز دل کے تاروں میں

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں نظاروں میں!

    ''حیات دائمی'' لکھا ہوا ہے جن کے ایواں پر

    ارم زار ابد ہے سایہ زن جن کے خیاباں پر

    دوامیت کے جلوے چھا رہے ہیں باغ و بستاں پر

    گزر ممکن نہیں ہے موت کا جن کے نظاروں میں

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں نظاروں میں

    محبت میں جو ہو جاتا ہے پائندہ نہیں مرتا!

    صداقت جس کو کر دیتی ہے تابندہ نہیں مرتا!

    ہے جس میں عشق رقصاں وہ دل زندہ نہیں مرتا!

    نوائے ''لا فنا'' ہے روح کے خاموش تاروں میں

    مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں نظاروں میں!

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-akhtar shirani (Pg. 415)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے