نیند نہیں آتی ہے
تم نے لکھا ہے
نیند نہیں آتی ہے تم کو
تم سے بہت ہی دور ہوں نا میں
اس دھرتی سے
اس دھرتی تک
بیچ میں کتنے دریا اور سمندر ہوں گے
یہ تو سچ ہے
لیکن ان ماؤں کا سوچو
جن کے بیٹے
چاند تلک اک دن جائیں گے
جا کے وہاں پر بس جائیں گے
ایسے میں
جب رات آئے گی
چاند زمیں پر نکلا ہوگا
چاند میں ان کا چہرہ ہوگا
لیکن ان کے گھر کا آنگن
کتنا سونا سونا ہوگا
دروازوں پر خاموشی کا پہرہ ہوگا
آنکھوں میں ویرانی ہوگی
دل میں بھی سناٹا ہوگا
رات آئے گی
اور آنکھوں سے
نیند کی پریاں روٹھی ہوں گی
وہ بس چاند کو دیکھتی ہوں گی
جاگتی ہوں گی
ان ماؤں کے بارے میں بھی
کچھ تو سوچو
شاید تم کو نیند آ جائے
میں تو اتنی دور نہیں ہوں
میں تو یہیں پر ہی بستا ہوں
سانس یہیں پر ہی لیتا ہوں
میں تو زمیں پر ہی رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.