لب بیاباں، بوسے بے جاں
کون سی الجھن کو سلجھاتے ہیں ہم؟
جسم کی یہ کار گاہیں
جن کا ہیزم آپ بن جاتے ہیں ہم!
نیم شب اور شہر خواب آلودہ، ہمسائے
کہ جیسے دزد شب گرداں کوئی!
شام سے تھے حسرتوں کے بندۂ بے دام ہم
پی رہے تھے جام پر ہر جام ہم
یہ سمجھ کر جرعۂ پنہاں کوئی
شاید آخر ابتدائے راز کا ایما بنے!
مطلب آساں حرف بے معنی
تبسم کے حسابی زاویے
متن کے سب حاشیے
جن سے عیش خام کے نقش ریا بنتے رہے!
اور آخر بعد جسموں میں سر مو بھی نہ تھا
جب دلوں کے درمیاں حائل تھے سنگیں فاصلے
قرب چشم و گوش سے ہم کون سی الجھن کو سلجھاتے رہے!
کون سی الجھن کو سلجھاتے ہیں ہم؟
شام کو جب اپنی غم گاہوں سے دزدانہ نکل آتے ہیں ہم؟
یا زوال عمر کا دیو سبک پا رو بہ رو
یا انا کے دست و پا کو وسعتوں کی آرزو
کون سی الجھن کو سلجھاتے ہیں ہم؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.