Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پابند نہیں ہیں

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    وعدہ کیا کسی بات کے پابند نہیں ہیں

    بوڑھے ہیں نا جذبات کے پابند نہیں ہیں

    خوابوں میں نکل جاتے ہیں ارمان ہمارے

    ہم دن میں ملاقات کے پابند نہیں ہیں

    بے وجہ بھی آنکھوں میں امڈ آتے ہیں اکثر

    سیلاب جو برسات کے پابند نہیں ہیں

    حالات کی گردش رہی پابند ہماری

    ہم گردش حالات کے پابند نہیں ہیں

    جب وقت کے پابند نہیں آپ تو ہم بھی

    پابندئ اوقات کے پابند نہیں ہیں

    ہم رند خرابات ہیں جو چاہے پئیں گے

    ساقی کی ہدایات کے پابند نہیں ہیں

    زنجیر لئے پاؤں میں پھرتے ہیں سر راہ

    دیوانے حوالات کے پابند نہیں ہیں

    حاکم نے کہا ہے کہ وہی حکم کو ٹالیں

    جو مرگ مفاجات کے پابند نہیں ہیں

    مفہوم شب وصل کا سمجھایا تو بولے

    ہم ایسی کسی رات کے پابند نہیں ہیں

    یہ دور ترقی کا ہے ہم شرم و حیا کی

    فرسودہ روایات کے پابند نہیں ہیں

    ہم ؔخواہ مخواہ پابند ہیں آتے ہوئے پل کے

    گزرے ہوئے لمحات کے پابند نہیں ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے