Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیتل کا سانپ

سلام ؔمچھلی شہری

پیتل کا سانپ

سلام ؔمچھلی شہری

MORE BYسلام ؔمچھلی شہری

    اور پیتل کا یہ زہریلا سانپ

    جس کی نازک سی زباں پر یہ خنک شمع کی لو

    لہر کی طرح اندھیرے میں اٹھا کرتی ہے

    میرے اک دوست نے تحفے میں مجھے بھیجا ہے

    ہیں یہ ٹیگور کے بے ربط تخیل کے نقوش

    اور یہ چین کے نغمات کا مجموعہ ہے

    میز کے گوشے پہ رکھا ہوا گوتم کا یہ بت

    تم کو اچھا نہ لگے گا شاید

    مدتیں گزریں اسی کمرے میں جس میں ہم تم

    گفتگو کرتے تھے

    اس جنگ پر

    اس دنیا پر

    اور موجودہ ادب پر یہ خیالات کی رو

    آرٹ اور جنگ

    جنوری کی یہ حسیں رات اور اس پر اے دوست

    یہ مسہری جو پڑی ہے میری

    جس کے بازو پہ یہ پیتل کے حسیں سانپ کا عکس

    آج کی رات بھی لہراتا ہے

    تم کوئی پریوں کا قصہ تو نہ سمجھو گے اسے

    میں اگر تم سے کہوں

    یہ کہ پیتل کے اسی سانپ نے کاٹا ہے اسے

    ایک معصوم سی دوشیزہ کو

    جنوری کی یہ حسیں رات اور اس پر اے دست

    میرے آراستہ کمرے کا نکھار

    ایک پکار

    سرد اور موت کی مانند اندھیری اک رات

    بوندیں جاڑے کی

    غریبی کے مسلسل آنسو

    ایک عورت کی جبیں پر تارے

    سرد تاریک ستارے یعنی

    ایک دوشیزہ کے رخسار پہ بوسوں کے نشاں

    نقرئی بوسے

    طلائی بوسے

    اب بھی ہر رات اسی کمرے میں

    اسی شیشے کی مسہری پہ کتابیں لے کر

    ''چین کی نظموں کا مجموعہ

    نقوش ٹیگور

    اور کبھی سادے سے کاغذ پہ خود اپنے ہی خیالوں کے لیے

    ایک سکوں

    ایک گناہوں کے لیے

    ایک قرار''

    کچھ اسی قسم کے افکار میں بس ڈوبا ہوا

    سو ہی جاتا ہوں بہرحال اے دوست

    میز پر رکھے ہوئے بت کے حسیں سائے میں

    اور پیتل کا یہ زہریلا سانپ

    شمع کو ڈس کے سویرے ہی سے چلا جاتا ہے

    ''جنگ موت اور گناہ!!''

    مأخذ:

    azadi ke bad urdu nazm (Pg. 307)

    • مصنف: shamim hanfi and mazhar mahdi
      • اشاعت: 2005
      • ناشر: qaumi council bara-e-farogh urdu
      • سن اشاعت: 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے