Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قہقہے

MORE BYراجہ مہدی علی خاں

    بھیا کی کھا کے مار لگاتا ہوں قہقہے

    جب دیکھتے ہیں یار لگاتا ہوں قہقہے

    دل میں ہے امتحان کا غم کس طرح بھلاؤں

    ہو ہو کے بے قرار لگاتا ہوں قہقہے

    جب دیکھتا ہوں خواب کہ اسکول جل گیا

    خوش ہو کے بار بار لگاتا ہوں قہقہے

    کرتا ہے ڈھینچوں ڈھینچوں مرے علم کا گدھا

    ہوتا ہوں جب سوار لگاتا ہوں قہقہے

    ناراض ہو کے گھر سے جو کوئی نکال دے

    جا کر ندی کے پاس لگاتا ہوں قہقہے

    سر پر اگر پڑیں کبھی یاروں کی سینڈلیں

    بالوں کو میں سنوار لگاتا ہوں قہقہے

    مجھ کو بہت ہے قہقہہ نمبر کا انتظار

    کرتا ہوں انتظار لگاتا ہوں قہقہے

    ہر روز میں کھلونے کے دفتر کے آس پاس

    جا جا کے پانچ چار لگاتا ہوں قہقہے

    اور پوچھتے ہیں جب چچا یوسف یہ کون ہے

    میں رو کے زار زار لگاتا ہوں قہقہے

    الیاس ڈانٹے ہیں جو کھڑکی سے جھانک جھانک

    میں ہنس کے دس ہزار لگاتا ہوں قہقہے

    ادریس بھاگتے ہیں مرے پیچھے لٹھ لئے

    جاتے ہیں جب وہ ہار لگاتا ہوں قہقہے

    یونس جو پھینکتے ہیں کبھی مجھ پہ بیلچہ

    میں بن کے خاکسار لگاتا ہوں قہقہے

    جب زینت آپا کرتی ہیں مجھ کو نصیحتیں

    میں سن کے بے شمار لگاتا ہوں قہقہے

    پاگل ہوں امتحان کے قابل نہیں رہا

    جس دل پہ مجھ کو ناز تھا وہ دل نہیں رہا

    اس غم میں بار بار لگاتا ہوں قہقہے

    مأخذ:

    کھلونا،نئی دہلی (Pg. 15)

      • ناشر: محمد یونس دہلوی
      • سن اشاعت: 1960

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے