Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلامتی

ناشر نقوی

سلامتی

ناشر نقوی

MORE BYناشر نقوی

    حبیب تو ہے سمیع العلیم بھی تو ہے

    عظیم تو ہے رحیم و کریم بھی تو ہے

    ہوائیں تیری ہیں لیل و نہار تیرے ہیں

    پہاڑ دشت یہ سب آبشار تیرے ہیں

    ہے تو ہی قادر مطلق جہان تیرے ہیں

    زمین تیری ہے اور آسمان تیرے ہیں

    ترے کرم کی کوئی انتہا نہیں مولا

    ترے نظام میں سب کچھ ہے کیا نہیں مولا

    ترے حضور میں ہیں نذر میرے دل کے سجود

    مگر یہ رخ بھی تو ہے کائنات کا معبود

    یہ کائنات جو تخلیق ذات ہے تیری

    ازل سے اس کے مقدر میں انتشار ہے کیوں

    زمیں پہ آئے تھے آدم تری مشیت سے

    جو تیری بزم سے رسوائیاں بھی لائے تھے

    تری بہشت میں دل اپنا چھوڑ آئے تھے

    اداسیوں کا ابھی تک وہ ہی حصار ہے کیوں

    یہ کائنات تو تخلیق ذات ہے تیری

    یہ کائنات تری شان کبریائی ہے

    اگر بنایا ہے اس کو تو رکھ اسے محفوظ

    یہ روز روز فسادات کیوں ابھرتے ہیں

    ترے ہی بندے ہیں جو بے گناہ مرتے ہیں

    غرور محتسب و شہر دار ہے ہر سو

    فساد بھی تو ترے نام پر ہی ہوتے ہیں

    حریم دل کے در و بام ہل رہے ہیں بہت

    ترے ہی نام سے سنگینیاں ابھر آئیں

    وہ دیکھ تیرے ہی گھر کی طرف ہے رخ ان کا

    جدھر نگاہ اٹھی نفرتیں نظر آئیں

    قلندروں کے مقابر پہ خاک اڑتی ہے

    منافقت کے اندھیروں کا بول بالا ہے

    ترے فقیہوں نے حاکم سے دوستی کر لی

    سلامتی میں حرم ہے نہ اب شوالہ ہے

    وہ دیکھ جانب محراب پھر ہوئی یورش

    وہ ایک سر ہے جو نیزے پہ رکھا جاتا ہے

    کسی کا خشک گلا ہے کسی کا خنجر ہے

    جو سر اٹھاؤں تو آنکھوں میں خون آتا ہے

    جمال ہستیٔ نوع بشر ہے خطرے میں

    یہ کائنات تری شان کبریائی ہے

    منافقوں سے بچا لے حسین چہروں کو

    جو دل کی بات تھی میری زباں تک آئی ہے

    تری صفات پہ سجدے ہزار کرتا ہوں

    میں اب زبان نہ کھولوں گا تجھ سے ڈرتا ہوں

    مأخذ:

    انگنائی (Pg. 33)

    • مصنف: ناشر نقوی
      • ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے