شب کا سفر

رضی رضی الدین

شب کا سفر

رضی رضی الدین

MORE BYرضی رضی الدین

    آخرش آ گئی وہ شب اے دل

    صبح سے انتظار جس کا ہے

    میری تنہائی کی رفیق یہ شب

    کون کہتا ہے کہ تاریک ہے شب

    میرے ہر درد سے پیوند بنے

    آرزوؤں کی اک ردا ایسی

    جس کی زنبیل میں میں نے اپنے

    دل جگر ذہن بچھا رکھے ہوں

    اپنے معشوق کے اس آنچل میں

    کتنے ارمان چھپا رکھے ہیں

    کتنے احساس سجا رکھے ہیں

    میرے اندر کا کرب اٹھائے یہ شب

    کہکشاں بن کے جگمگاتی ہے

    روح براق بن سی جاتی ہے

    جس پہ بیٹھا میں اپنی دنیا کے

    آسمانوں کی سیر کرتا ہوں

    رات سے صبح کو اترتا ہوں

    صبح ہوتی ہے رات آنے کو

    رات کو انتظار رہتا ہے

    میری تنہائی کی رفیق یہ شب

    میری جاناں عمیق یہ شب

    ریشمی اسودی عتیق یہ شب

    کون کہتا ہے کہ تاریک ہے شب

    شب ترا انتظار رہتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے