بطخ اور سانپ
ہرن کا ایک چھوٹا بچہ
دریا کے کنارے آ نکلا
وہاں پہ ایک بطخ بھی تھی
مچھلی سے وہ یہ کہتی تھی
میں تو دریا میں نہاتی ہوں
جب چاہوں میں اڑ جاتی ہوں
تھک جاؤں میں تو بیٹھ رہوں
جب چاہوں میں سبزے پہ چلوں
تم تو دریا کی مچھلی ہو
پانی میں رہتی بستی ہو
تم میری طرح سے چل نہ سکو
تم میری طرح ہل جل نہ سکو
تم میری طرح سے آ نہ سکو
تم میری طرح سے جا نہ سکو
یہ بات سنی اک سانپ نے
غصے سے لگا وہ کانپنے
وہ بولا کیوں مجبور ہے تو
کم ہمت ہے مجبور ہے تو
یوں مچھلی کو شیخی نہ دکھا
کچھ ہمت ہے تو سامنے آ
اب بول کہ کیا تو اڑتی ہے
آ چیل کے سامنے اڑ کے دکھا
اب بول کہ کیا تو دوڑتی ہے
آ خرگوش سے ریس لگا
اب بول کہ کیا تو تیرتی ہے
آ تو مچھلی سے پیر ملا
اب تو سمجھی اب تو جانی
یہ باتیں ہیں آنی جانی
ہے اصل تو یہ کچھ کر کے دکھا
دنیا یہ کہے کیا خوب کیا
جو گر سیکھو پورا سیکھو
جو کام کرو اچھا ہی کرو
- کتاب : Aankh Mecholi (Pg. 7)
- Author : M.K.Pasha
- مطبع : Educational publishing house (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.